کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 158
"إن عبد اللّٰه بن الزبیر رأی رجلا یصلي في المسجد الحرام، ویرفع یدیہ عند الرکوع وعند رفع الرأس منہ فقال: لا تفعل، إنہ أمر فعلہ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم في أول الإسلام ثم ترکہ ونسخ"[1] [عبد الله بن زبیر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو مسجد حرام میں یوں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ وہ رکوع جاتے ہوئے اور رکوع سے سر اُٹھاتے ہوئے رفع یدین کر رہا تھا تو انھوں (ابن زبیر) نے کہا: ایسا مت کرو۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے شروع اسلام میں یہ کام کیا، پھر اسے ترک کر دیا اور یہ منسوخ ہوگیا] جائز نہیں دو وجہ سے: ایک تو یہ کہ یہ روایت نزدیک محدثین کے ثابت نہیں اور نہ کسی حدیث کی کتاب میں بسند صحیح منقول ہے۔ دوسرے یہ کہ فعل عبد الله بن الزبیر رضی اللہ عنہما کا اس کے خلاف پایا گیا ہے، چنانچہ امام بخاری نے ’’جزء رفع الیدین‘‘ میں عطا سے روایت کیا ہے: "عن عطاء قال رأیت جابر بن عبد اللّٰه وأبا سعید الخدري و ابن عباس و ابن زبیر یرفعون أیدیھم حین یفتتحون الصلاۃ وإذا رکعوا وإذا رفعوا رؤوسھم من الرکوع"[2] انتھی [عطا رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ میں نے جابر بن عبد اللہ ، ابو سعید خدری، ابن عباس اور ابن زبیر رضی اللہ عنہم کو دیکھا کہ وہ نماز شروع کرتے وقت، رکوع جاتے وقت اور رکوع سے سر اُٹھاتے وقت اپنے ہاتھ اُٹھاتے تھے] امام ابو داود نے بطریق میمون المکی کے روایت کیا ہے کہ انھوں نے ابن زبیر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ رفع یدین کرتے تھے۔[3] ابن الجوزی کتاب التحقیق میں فرماتا ہے: "وزعمت الحنفیۃ أن أحادیث الرفع منسوخۃ بحدیثین: أحدھما عن ابن عباس قال: کان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم یرفع یدیہ کلما رکع، وکلما رفع، ثم صار إلی افتتاح الصلاۃ، وترک ما سوی ذلک، والثاني رواہ عن ابن الزبیر أنہ رأی رجلا یرفع یدیہ من الرکوع فقال: مہ! فإن ھذا الشییٔ فعلہ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ثم ترکہ، قال: وھذان الحدیثان لا یعرفان أصلا، وإنما المحفوظ عن ابن عباس وابن الزبیر خلاف ذلک، فأخرجہ أبو داود عن میمون المکي أنہ رأی ابن الزبیر وصلی بہم یشیر بکفیہ حین یقوم و حین یرکع وحین یسجد، قال: قد ثبت إلی ابن عباس فأحسن بذلک، فقال: إن أحببت أن تنظر إلی صلاۃ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فاقتد بصلاۃ عبد اللّٰه بن الزبیر، ولو صح
[1] التحقیق لابن الجوزي (۱/ ۳۳۲) [2] جزء رفع الیدین (ص: ۷) [3] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۷۳۹)