کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 157
شیخ (یزید بن ابی زیاد) بوڑھے ہوگئے تو انھوں نے ان کو ’’ثم لم یعد‘‘ کے الفاظ کی تلقین کی تو انھوں نے "ثم لم یعد"کے الفاظ بیان کیے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا ہے: یزید بن ابی زیاد سے پہلے پہل سننے والے حفاظ نے یونہی بیان کیا ہے، جن میں ثوری، شعبہ اور زہیر شامل ہیں ، چنانچہ ان کی بیان کردہ روایت میں ’’ثم لم یعد‘‘ کے الفاظ نہیں ہیں ] اور تخریجِ ہدایہ میں ہے:"وقال عبد اللّٰه بن أحمد: کان أبي ینکر حدیث الحکم وعیسیٰ، ویقول: إنما ھو حدیث یزید"[1] [عبد الله بن احمد نے کہا ہے: میرے والد حکم اور عیسیٰ کی روایت کردہ حدیث کا انکار کرتے تھے اور فرماتے: وہ تو یزید کی بیان کردہ حدیث ہے] پس ان عبارات سے صاف ظاہر و باہر ہوا کہ یہ حدیث منقطع ہے، اس لیے کہ یزید بن ابی زیاد کا واسطہ چھوٹ گیا ہے اور بہ سبب اسی انقطاع کے ابو داود نے کہا: ’’ھذا حدیث لیس بصحیح‘‘ [یہ حدیث صحیح نہیں ہے] مختصر العلل میں ہے: ’’قال عبد اللّٰه : سألت أبي (أحمد بن حنبل) عن حدیث البراء في الرفع یعني الذي یرویہ یزید بن أبي زیاد، فقال: لم یکن یزید بن أبي زیاد بحافظ، وقد رواہ وکیع سمعہ من ابن أبي لیلیٰ عن الحکم وعیسیٰ عن عبد الرحمن بن أبي لیلیٰ، وکان أبي یقول: إنما ھو حدیث بن أبي زیاد و ابن أبي لیلیٰ سییٔ الحفظ، و حدثني قال: نظرت في کتاب ابن أبي لیلیٰ إذا ھو یرویہ عن یزید بن أبي زیادۃ، وقال أبي: کان سفیان بن عیینۃ یقول: سمعناہ عن یزید ھکذا، ثم قدمت الکوفۃ، فإذا ھو یقول: ثم لا یعود‘‘[2] انتھی ما في المختصر۔ [عبد الله نے کہا: میں نے اپنے باپ (احمد بن حنبل) سے رفع یدین کے بارے میں براء رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کے متعلق دریافت کیا، یعنی وہ جس کو یزید بن ابی زیاد بیان کرتے ہیں تو انھوں نے کہا: یزید بن ابی زیادہ حافظ نہیں تھے۔ اس کو وکیع نے روایت کیا ہے۔ انھوں نے اس کو ابن ابی لیلیٰ سے سنا ہے، انھوں نے حکم اور عیسیٰ سے اور انھوں نے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے روایت کیا ہے۔ میرا والد کہا کرتا تھا: یہ ابن ابی زیاد سے مروی حدیث ہے۔ رہا ابن ابی لیلیٰ تو وہ سییٔ الحفظ ہے۔ انھوں نے مجھے بیان کرتے ہوئے کہا: میں نے ابن ابی لیلیٰ کی کتاب دیکھی تو اس میں تھا کہ وہ اس کو یزید بن ابی زیاد سے بیان کرتے ہیں ۔ نیز میرے والد نے کہا: سفیان بن عیینہ کہا کرتے تھے: ہم نے اس کو یزید سے اسی طرح (’’ثم لا یعود‘‘ کی زیادتی کے بغیر) سنا۔ پھر جب میں کوفے میں آیا تو وہ ’’ثم لا یعود‘‘ کے الفاظ بیان کر رہے تھے] اور دلیل پکڑنا احناف کا قول عبد الله بن الزبیر رضی اللہ عنہما سے جو نہایہ میں مسطور ہے اور وہ یہ ہے:
[1] نصب الرایۃ (۱/ ۴۰۴) [2] کتاب العلل و معرفۃ الرجال (۱/ ۳۶۸)