کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 154
امام نووی رحمہ اللہ نے محدثین کا اتفاق نقل کیا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے اور امام بخاری ’’جزء رفع الیدین‘‘ میں فرماتے ہیں : "ویروی عن سفیان عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الأسود عن علقمۃ قال: قال ابن مسعود ألا أصلي بکم صلاۃ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فصلی ولم یرفع یدیہ إلا مرۃ، وقال أحمد بن حنبل عن یحییٰ بن آدم: قال: نظرت في کتاب عبد اللّٰه بن إدریس عن عاصم بن کلیب لیس فیہ ’’ثم لم یعد‘‘، فھذا أصح لأن الکتاب أحفظ عند أھل العلم لأن الرجل یحدث بشییٔ، ثم یرجع إلی الکتاب فیکون کما في الکتاب"[1] انتھی کلامہ [سفیان سے روایت کیا جاتا ہے، وہ عاصم بن کلیب سے روایت کرتا ہے، وہ عبدالرحمن بن اسود سے، وہ علقمہ سے روایت کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں تمھیں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز نہ پڑھ کر دکھاؤں ؟ چنانچہ انھوں نے نماز پڑھی اور اپنے ہاتھ (تکبیر تحریمہ کے ساتھ) صرف ایک دفعہ ہی اُٹھائے۔ امام احمد بن حنبل نے یحییٰ بن آدم سے روایت کیا ہے، انھوں نے کہا ہے: میں نے عبد الله بن ادریس کی کتاب میں دیکھا، وہ عاصم بن کلیب سے روایت کرتے ہیں ، جس میں ’’ثم لم یعد‘‘ کے الفاظ نہیں تھے۔ پس یہ روایت زیادہ صحیح ہے، کیونکہ اہلِ علم کے نزدیک کتاب زیادہ محفوظ ہوتی ہے، اس لیے کہ آدمی بعض اوقات کوئی چیز بیان کرتا ہے، پھر وہ کتاب کی طرف رجوع کرتا ہے تو وہ چیز کتاب میں موجود ہوتی ہے] اور دلیل پکڑنا احناف کرام کا ساتھ حدیثِ براء بن عازب کے جو روایت کیا ہے ابو داود نے اور وہ حدیث یہ ہے: "عن البراء بن عازب قال: إن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم إذا افتتح في الصلاۃ رفع یدیہ إلی قریب من أذنیہ ثم لا یعود"[2] [براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بلاشبہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے کانوں کے قریب تک ہاتھ اُٹھاتے، پھر دوبارہ ایسا نہ کرتے] جائز نہیں کئی وجہ سے۔ ایک تو یہ کہ حدیث ضعیف ہے، ضعیف کہا اس کو ابن مدینی نے اور احمد بن حنبل نے اور مردود کہا اس کو دارقطنی نے اور دوسرے یہ کہ لفظ ’’لا یعود‘‘ کا سوائے راوی شریک کے کسی نے نہیں ذکر کیا اور شریک کو ترمذی نے کئی جگہ اپنی جامع میں ضعیف کہا ہے۔ ایک مقام پر کہتا ہے کہ شریک کثیر الغلط ہے۔ عینی حنفی رحمہ اللہ شرح صحیح بخاری میں فرماتا ہے: "قال الخطابي: لم یقل أحد في ھذا: ثم لا یعود غیر شریک، وقال أبو عمر: تفرد بہ یزید، رواہ عن الحفاظ فلم یذکر واحد منھم قولہ: ثم لا یعود، وقال البزار: لا
[1] جزء رفع الیدین (ص: ۹) [2] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۷۴۹)