کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 150
وإذا رفع رأسہ من الرکوع رفع یدیہ، وحدث أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم کان یفعل ھکذا"[1] [انھوں نے مالک بن حویرث کو دیکھا کہ جب وہ نماز شروع کرتے وقت ’’ الله اکبر‘‘ کہتے تو اپنے ہاتھوں کو اُٹھاتے۔ پھر جب رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تو اپنے ہاتھوں کو اُٹھاتے اور جب رکوع سے اپنا سر اُٹھاتے تو اپنے ہاتھوں کو اُٹھاتے۔ انھوں نے بیان کیا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کیا کرتے تھے] اور روایت کیا حدیث رفع یدین کو چودہ صحابہ نے، جیسا کہ امام شافعی رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’الأم‘‘ میں فرماتے ہیں : "یروي ذلک عنہ صلی اللّٰه علیہ وسلم أربعۃ عشر رجلا من الصحابۃ، ویرویٰ عن أصحابہ رضی اللّٰه عنہم من غیر وجہ"[2] انتھی کلامہ [چودہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم سے کئی واسطوں سے یہ بیان کیا جاتا ہے] اور امام بخاری بھی ’’جزء رفع الیدین‘‘ میں فرماتے ہیں کہ روایت کیا اس حدیث کو سترہ صحابہ نے: "وکذلک یروی عن سبعۃ عشر نفسا من أصحاب النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم أنہ کانوا یرفعون أیدیھم عند الرکوع، منھم أبو قتادۃ وأبو أسید الساعدي و محمد بن مسلمۃ و سھل بن سعد الساعدي و عبد اللّٰه بن عمر بن الخطاب و عبد اللّٰه بن عباس و عبد اللّٰه بن عمرو بن العاص وأنس بن مالک وأبو ھریرۃ و عبد اللّٰه بن الزبیر بن العوام القرشي و وائل بن حجر الحضرمي و مالک بن الحویرث و أبو موسیٰ الأشعري و أبو حمید الساعدي الأنصاري وعمر بن الخطاب وعلي بن أبي طالب و أم الدرداء رضی اللّٰه عنہم"[3] انتھی کلامہ [اس طرح نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سترہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے روایت کیا جاتا ہے کہ وہ رکوع (جانے اور اُٹھنے) کے وقت رفع یدین کرتے تھے، جن میں ابو قتادہ، ابو اُسید ساعدی، محمد بن مسلمہ، سہل بن سعد ساعدی، عبد الله بن عمر بن خطاب، عبد الله بن عباس، عبد الله بن عمرو بن عاص، انس بن مالک، ابوہریرہ، عبد الله بن زبیر بن عوام قرشی، وائل بن حجر حضرمی، مالک بن حویرث، ابو موسیٰ اشعری، ابو حمید ساعدی، عمر بن خطاب، علی بن ابی طالب اور ام درداء رضی اللہ عنہم شامل ہیں ] اور دعویٰ کیا ہے مجد الدین فیروز آبادی اور عراقی نے کہ حدیث رفع الیدین کی متواتر المعنی ہے، روایت کیا اس کو پچاس صحابہ نے اور اسی طرح جلال الدین السیوطی نے دعویٰ تواتر کا کیا ہے اپنی کتاب ’’الأزھار المتناثرۃ في أخبار المتواترۃ‘‘ میں ۔
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۳۹۱) [2] کتاب الأم (۷/ ۴۳۰) [3] جزء رفع الیدین (ص: ۲)