کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 149
فکیف یترک ابن عمر رضی اللّٰه عنہما شیئاً یأمر بہ غیرہ وقد رأی النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم فعلہ؟"[1] انتھی [ابوبکر بن عیاش سے روایت کی جاتی ہے، وہ حصین سے بیان کرتے ہیں ، وہ مجاہد سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو پہلی تکبیر کے سوا میں رفع یدین کرتے نہیں دیکھا۔ اہلِ علم نے ان سے روایت کیا ہے کہ وہ (مجاہد) اہلِ علم سے اس کو یاد نہیں رکھ سکے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما ایسے ہی بھول گئے، جس طرح آدمی نماز میں ایک چیز کے بعد دوسری چیز کو بھول جاتا ہے، جس طرح محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب بعض اوقات نماز میں بھول جاتے تھے اور (چار رکعتی نماز میں ) دو رکعت کے بعد اور تین رکعت کے بعد سلام پھیر دیتے تھے۔ آپ دیکھتے نہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما رفع یدین نہ کرنے والے کو کنکریاں مارا کرتے تھے، لہٰذا ابن عمر رضی اللہ عنہما وہ کام خود کیسے چھوڑ سکتے ہیں ، جس کا وہ دوسروں کو حکم دیتے ہیں اور انھوں نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ فعل کرتے ہوئے دیکھا تھا؟] پانچویں یہ کہ نہ کرنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا ایک بار مخالف مدعا نہیں ، بلکہ مفید ہے، اس واسطے کہ رفع یدین کا کرنا سنت ہے اور سنت کے یہی معنی ہیں کہ کبھی کیا جائے اور کبھی نہ کیا جائے۔ چھٹا یہ کہ ہو سکتا ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ترک کیا ہو بسبب عدمِ انضباط مواضع اس کی کے۔ علامہ معین الدین ’’دراسات اللبیب‘‘ میں فرماتے ہیں : "قد یترک الراوي مرویتہ لترددہ في کیفیۃ العمل بہ حتی لا یقع علی خلاف السنۃ فیجوز ترک ابن عمر الرفعات لعدم انضباط مواضعھا" [کبھی راوی اپنی مروی کو عمل کی کیفیت میں تردد کی بنا پر ترک کر دیتا ہے، تاکہ وہ خلافِ سنت واقع نہ ہو۔ لہٰذا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا رفع یدین کو ترک کرنا عدمِ انضباط مواضع کے سبب جائز ہے] اور روایت کیا نسائی نے مالک بن الحویرث سے: "عن مالک بن الحویرث أنہ رأی النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم یرفع یدیہ وإذا رکع وإذا رفع رأسہ من الرکوع حتی یحاذي بھما فروع أذنیہ"[2] [مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو رکوع جاتے وقت اور رکوع سے اپنا سر اُٹھاتے وقت رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو اپنے کانوں کی لَو کے برابر تک لے جاتے] اور مسلم نے ابو قلابہ سے روایت کیا ہے: "نہ رأی مالک بن الحویرث إذا صلیٰ کبر، ثم رفع یدیہ، وإذا أراد أن یرکع رفع یدیہ،
[1] جزء رفع الیدین (ص: ۳۸) [2] سنن النسائي، رقم الحدیث (۱۰۵۶)