کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 148
[راوی کے اپنی مروی پر عمل کے ترک کرنے کی اس کے منسوخ ہونے پر دلالت چند وجوہ سے ممنوع ہے۔ پہلی یہ کہ ہم شارع علیہ السلام کی طرف سے اس جیسی دلیل کے بغیر نسخ کے جواز کو تسلیم نہیں کرتے، جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔ راوی کا نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کسی دلیل کے اظہار کے بغیر عمل کو ترک کرنا اس کے لیے کافی نہیں ہے] تیسرے یہ کہ خود حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا رفع یدین کرنا ثابت ہے، چنانچہ بخاری شریف میں ہے: "عن نافع عن ابن عمر رضی اللّٰه عنہما کان إذا دخل في الصلاۃ کبر و رفع یدیہ، وإذا رکع رفع یدیہ، وإذا قال: سمع اللّٰه لمن حمدہ رفع یدیہ، وإذا قام من الرکعتین رفع یدیہ ورفع ذلک ابن عمر إلی النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم"[1] [نافع رحمہ اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ جب وہ نماز کا آغاز کرتے تو ’’ الله اکبر‘‘ کہتے اور اپنے ہاتھوں کو اُٹھاتے، پھر جب رکوع کرتے تو اپنے ہاتھوں کو اُٹھاتے اور جب ’’سمع اللّٰه لمن حمدہ‘‘کہتے تو پھر اپنے ہاتھوں کو اُٹھاتے اور جب دو رکعتوں سے کھڑے ہوتے تو اپنے ہاتھوں کو اُٹھاتے۔ چنانچہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس روایت کو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک مرفوع بیان کیا] بلکہ روایت کیا امام بخاری نے ’’جزء رفع الدین‘‘ میں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما جس شخص کو دیکھتے کہ رفع یدین نہیں کرتا، اس کو کنکری مارتے تھے: "عن نافع عن ابن عمر رضی اللّٰه عنہما کان إذا رأی رجلا لا یرفع یدیہ إذا رکع وإذا رفع، رماہ بالحصی"[2] انتھی کلامہ [نافع رحمہ اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ جب وہ کسی آدمی کو دیکھتے کہ وہ رکوع جاتے اور اٹھتے وقت رفع یدین نہیں کرتا تو اس کو کنکری مارتے تھے] چوتھے یہ کہ ہو سکتا ہے کہ مجاہد بھول گئے ہوں ، جیسا کہ امام بخاری ’’جزء رفع الیدین‘‘ میں فرماتے ہیں : "ویرویٰ عن أبي بکر بن عیاش عن حصین عن مجاھد أنہ لم یر ابن عمر رضی اللّٰه عنہما رفع یدیہ إلا في أول التکبیر، روی عنہ أھل العلم أنہ لم یحفظ من أھل العلم إلا أن یکون ابن عمر سھا کما یسھو الرجل في الصلاۃ في الشییٔ بعد الشییٔ کما أن عمر نسي القراء ۃ و کما أن أصحاب محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم ربما یسھون في الصلاۃ فیسلمون في الرکعتین وفي الثلاث، ألا تری أن ابن عمر رضی اللّٰه عنہما کان یرمي من لا یرفع یدیہ بالحصی
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۷۰۶) [2] جزء رفع الیدین (ص: ۳۷)