کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 128
جواب: وہ شخص بزور متولی بن جانے میں ناحق پر ہے اور خود اس شخص کو بلا رضا مندی جماعت کے لوگوں کا امام بننا جائز نہیں ہے، لیکن اگر جماعت کے لوگ اُس کے پیچھے نماز پڑھ لیں گے تو ان کی نماز ہوجائے گی اور وہ مسجد ہو خواہ دوسری مسجد، کسی شخص کے کسی ناحق فعل کرنے کے سبب سے حکمِ مسجد سے خارج نہیں ہوسکتی، بلکہ خود وہ شخص اپنے اس فعل ناحق کرنے کے سبب سے گنہگار ہوگا۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه قدیم مسجد کے فرش پر غسل خانہ اور جوتے اتارنے کی جگہ بنانا: سوال: اس قصبے میں ایک مسجد چھوٹی سی تھی۔ عرصہ پچیس سال کا ہوتا ہے کہ مصلیوں کی کثرت کی وجہ سے مسجد بڑھانی پڑی اور پچھم کی طرف مسجد بڑھا دی گئی۔ مسجد مذکور کے سابق فرش کو دیگر ضروری کاموں کے لیے تجویز کیا گیا اور اس پر غسل خانہ اور وضو کرنے کی اور جوتا نکالنے کی جگہ بنا دی گئی۔ اب بعض لوگوں کا خیال ہے کہ قدیم فرش جس پر غسل خانہ اور وضو کرنے کی جگہ ہے، وہ مسجد ہے اور اس پر یہ سب کام کرنا ناجائز ہے۔ لہٰذا سوال ہے کہ فرش قدیم پر یہ سب کام کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ جواب مدلل ہونا چاہیے۔ نوٹ: جگہ بہت تنگ ہے، وہاں کوئی ایسی جگہ نہیں ہے کہ قدیم فرش کو اگر داخل فرش جدید کر دیا گیا تو وضو وغیرہ کے لیے کوئی اور جگہ ہو۔ جواب: بعض لوگوں کا جو یہ خیال ہے کہ ’’قدیم فرش جس پر غسل خانہ اور وضو کرنے کی جگہ ہے، وہ مسجد ہے اور اس پر یہ سب کام کرنا ناجائز ہے‘‘ بالکل صحیح خیال ہے، اس کی دلیل یہ ہے کہ جو جگہ مسجد ہوگئی، وہ ہمیشہ کے لیے مسجد اور واجب الاحترام ہوگئی اور اس کی مسجدیت کو باطل اور اس کو بے حرمت کرنے کا کسی کو کسی وقت بھی اختیار نہیں رہا۔ ورنہ یہ جائز ہوگا کہ آج جو مسجد ہے، کل اس کو کوئی استنجا خانہ یا پائخانہ بنائے اور یہ بھی جائز ہوگا کہ حائض اور جنب اس میں داخل ہوں اور یہ بھی جائز ہوگا کہ جس مسجد سے جس نمازی کو جب چاہے نماز خوانی سے روک دے اور یہ فعل ظلم قرار نہ پائے، حالانکہ یہ سارے امور ناجائز ہیں ۔ مسجد واجب الاحترام ہے اور فعل مذکور (نمازی کو مسجد میں نماز خوانی سے روک دینا) نصاً سخت ظلم ہے۔ الله تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللّٰہِ اَنْ یُّذْکَرَ فِیْھَا اسْمُہٗ﴾ [البقرۃ: ۱۱۴] [اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو الله کی مسجدوں سے منع کرے کہ ان میں اس کا نام لیا جائے] حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعاً روایت ہے:"أمر رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ببناء المسجد في الدور، وأن تنظف و تطیب"[1] (رواہ أحمد و أبو داود والترمذي وصحح إرسالہ) [رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں مسجدیں بنانے، انھیں صاف ستھرا رکھنے اور خوشبودار بنانے کا حکم دیا ہے] نیز حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعاً
[1] مسند أحمد (۶/ ۲۷۹) سنن أبي داود، رقم الحدیث (۴۵۵) سنن الترمذي، رقم الحدیث (۵۹۴) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۷۵۸) نیز دیکھیں : الثمر المستطاب للألباني (ص: ۴۴۷)