کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 113
جائے یا اس میں کفر کے کام کیے جائیں یا مسلمانوں کی جماعت متفرق کی جائے، یا جو لوگ الله و رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑ رہے ہوں ، ان کے لیے وہ گھات بنے تو اس مسجد میں نماز پڑھنی جائز نہیں ہے اور نہ ایسی مسجد شرعاً مسجد کا حکم رکھتی ہے۔ سورۃ توبہ رکوع (۱۳) میں الله تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَّ کُفْرًا وَّ تَفْرِیْقًام بَیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ اِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ مِنْ قَبْلُ وَ لَیَحْلِفُنَّ اِنْ اَرَدْنَآ اِلَّا الْحُسْنٰی وَ اللّٰہُ یَشْھَدُ اِنَّھُمْ لَکٰذِبُوْنَ * لَا تَقُمْ فِیْہِ اَبَدًا لَمَسْجِدٌ اُسِّسَ عَلَی التَّقْوٰی مِنْ اَوَّلِ یَوْمٍ اَحَقُّ اَنْ تَقُوْمَ فِیْہِ﴾ [التوبۃ: ۱۰۷، ۱۰۸] و اللّٰه أعلم بالصواب [اور وہ لوگ جنھوں نے ایک مسجد بنائی نقصان پہنچانے اور کفر کرنے (کے لیے) اور ایمان والوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے (کے لیے) اور ایسے لوگوں کے لیے گھات کی جگہ بنانے کے لیے جنھوں نے اس سے پہلے الله اور اس کے رسول سے جنگ کی اور یقینا وہ ضرور قسمیں کھائیں گے کہ ہم نے بھلائی کے سوا ارادہ نہیں کیا اور الله شہادت دیتا ہے کہ بے شک وہ یقینا جھوٹے ہیں ۔ اس میں کبھی کھڑے نہ ہونا۔ یقینا وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے تقوے پر رکھی گئی زیادہ حق دار ہے کہ تو اس میں کھڑا ہو] کتبہ: محمد عبد اللّٰه ۔ إنہ لحق۔ أبو العلی محمد عبد الرحمن المبارکفوري، عفا اللّٰه عنہ۔ صح الجواب، و اللّٰه أعلم بالصواب، کتبہ أبو الفیاض محمد بن عبد القادر الأعظم گڑھی المؤی۔ سوال: مسلمان پرہیزگاروں کو فاسق و بدعتیوں سے مواکلت و مشاربت وغیرہ ہر بات میں جدا رہنا شرعاً لازم ہے یا نہیں ؟ در صورت اول چونکہ فاسق بدعتیوں کے پیچھے نماز پڑھنا کراہت سے خالی نہیں ، اس غرض سے ان مسلمان پرہیزگاروں کو دوسری مسجد بنا کر نماز جمعہ وغیرہ پڑھنا جائز ہے یا نہیں اور یہ مسجد حکم سے مسجد ضرار کے خارج ہے یا نہیں ؟ جواب: مسلمان پرہیزگاروں کو فاسق و بدعتیوں سے مواکلت و مشاربت و دیگر امور میں جدا رہنا شرعاً لازم ہے، جس صورت میں کہ امور مذکورہ میں شریک ہونے سے ان کے فسق و فجور و بدعات میں شرکت یا رضا مندی لازم آتی ہو۔ فاسق اور بدعتیوں کو امام بنانا ناجائز ہے، لیکن اگر وہ امام بن گئے ہوں تو ان کے پیچھے نماز پڑھ لینا چاہیے، تفریقِ جماعت نہیں کرنا چاہیے اور نہ اس غرض سے دوسری مسجد بنانا چاہیے، ورنہ یہ دوسری مسجد، مسجد ضرار کے حکم میں ہوجائے گی، کیونکہ اس مسجد پر یہ صادق آجائے گا کہ تفریق بین المومنین کی غرض سے بنائی گئی ہے۔ قال اللّٰه تعالیٰ:﴿وَ اِذَا رَاَیْتَ الَّذِیْنَ یَخُوْضُوْنَ فِیْٓ اٰیٰتِنَا فَاَعْرِضْ عَنْھُمْ حَتّٰی یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِہٖ﴾ [الأنعام: ۶۸] [اور جب تو ان لوگوں کو دیکھے جو ہماری آیات کے بارے میں (فضول) بحث کرتے ہیں تو ان سے کنارہ