کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 108
جائے۔ اس کے نگران پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ خود اس میں سے اچھے طریقے سے کھائے یا اپنے کسی دوست کو کھلائے، لیکن مال جمع کرنے والا نہ ہو] کتبہ: محمد عبد اللّٰه ۔ أصاب من أجاب، و اللّٰه أعلم بالصواب۔ أبو محمد إبراہیم ۶؍ شعبان ۱۳۰۸ھ؍ مطابق: ۱۷؍ مارچ ۱۸۹۱ء۔ الجواب صحیح۔ شیخ حسین بن محسن عرب۔ شور و غل کی وجہ سے مسجد گرا کر دوسری جگہ پر مسجد تعمیر کرنا: سوال: اس موضع میں ایک مسجد قدیم ہے اور ہمیشہ سے اس مسجد میں نمازِ تراویح اور جمعہ ہوتا رہا ہے۔ اب ایک دوسرا شخص اس مسجد کو توڑ کر دوسری جگہ بنانا چاہتا ہے بلا کسی وجہ کے اور یہ حیلہ کرتا ہے کہ اس مسجد قدیم کے ہمسایہ ہندو لوگ رہتے ہیں اور وقت بے وقت ڈھول وغیرہ بجاتے ہیں ، اس واسطے اس مسجد کو توڑ کر اس کا سب ملبہ اٹھا لے جا کر دوسری جگہ مسجد بنائی جائے اور موضع مذکور کا زمیندار مسلمان ہے اور کسی شخص زمیندار یا دوسرے کسی آدمی کی رائے نہیں ہے کہ بلا کسی وجہ کے مسجد قدیم کو توڑا جائے۔ عند اللّٰه جواب بالصواب سے مطلع فرمایا جاوے کہ الله اجر عظیم دے۔ عبدالرحیم خان، ساکن موضع بیمبنی، ڈاکخانہ کاتبواڑہ، ضلع سیوتی چھپارہ جواب: جو جگہ الله تعالیٰ کے لیے مسجد قرار دے دی جائے وہ جگہ ہمیشہ کے لیے مسجد اور واجب الاحترام ہوگئی، نہ اس میں جنبی اور حائض و نفسا کا جانا جائز ہے اور نہ اس میں پائخانہ پیشاب کرنا یا اس کو اور کسی قسم کی نجاست یا گندگی سے آلودہ کرنا جائز ہے، بلکہ اس جگہ کو ہر قسم کی نجاستوں اور گندگیوں سے پاک رکھنا واجب ہے اور جب مسجد کا یہ حکم ہے جو مذکور ہوا تو اس کو توڑ کر دوسری جگہ مسجد بنانا ہر گز جائز نہیں ہے، ورنہ پہلی جگہ کا بے حرمت کر دینا لازم آئے گا، جو کسی طرح جائز نہیں ہے۔ ہاں اگر اس مسجد قدیم کو نہ توڑیں اور دوسری جگہ ضرورت کی وجہ سے مسجد بنا لیں تو کچھ مضائقہ نہیں ، بلکہ بہتر ہے۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۲۴؍ رجب ۱۳۳۲ھ) ہیجڑے اور کسبی عورت کے مال سے تعمیر شدہ مسجد میں نماز پڑھنا: سوال: ہیجڑا اور کسبی جو مال کسبِ حرام سے پیدا کرتے ہیں ، اگر اس مال سے مسجد بنا دیں تو اس مسجد میں نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں ؟ جواب: اس مسجد میں نماز جائز ہے، ہاں بنانے والے کو ایسی مسجد بنانے کا کچھ ثواب نہیں ۔ (( إن اللّٰه طیب لا یقبل إلا طیبا )) [1] (صحیح بخاري وغیرہ) [یقینا الله تعالیٰ پاکیزہ ہے اور پاکیزہ ہی کو قبول کرتا ہے] مشکوۃ شریف (ص: ۶۲ و ۶۳ چھاپہ دہلی فاروقی) میں ہے: عن أبي سعید رضی اللّٰه عنہ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( الأرض کلھا مسجد إلا المقبرۃ والحمام )) [2] (رواہ أبو داود والترمذي والدارمي) [ابو سعید (خدری) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۰۱۵) [2] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۴۹۲) سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۱۷) سنن الدارمي (۱/ ۳۷۵)