کتاب: مجموعہ فتاویٰ - صفحہ 105
"قال ابن عباس لمؤذنہ في یوم مطیر: إذا قلت: أشھد أن محمداً رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ، فلا تقل: حي علیٰ الصلاۃ، قل: صلوا في بیوتکم۔ فکأن الناس استنکروا، فقال: فعلہ من ھو خیر مني، إن الجمعۃ عزمۃ، وإني کرھت أن أحرجکم فتمشون في الطین والدحض"[1] و اللّٰه أعلم بالصواب۔ [سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بارش والے دن اپنے موذن سے کیا: جب تم (اذان میں )"أشھد أن محمدا رسول اللّٰه " کہو تو پھر "حي علیٰ الصلاۃ" نہ کہو، بلکہ کہو:"صلوا في بیوتکم"(اپنے گھروں میں نماز پڑھو) لیکن لوگوں نے اس پر تعجب کا اظہار کیا تو انھوں نے فرمایا: یہ کام اس ہستی (رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ) نے کیا ہے، جو مجھ سے بہت بہتر تھی۔ بے شک جمعہ لازم ہے اور یقینا میں نے ناپسند کیا کہ تم کو باہر نکالوں ،پھر تم مٹی اور کیچڑ میں چل کر آؤ] کتبہ: محمد عبد اللّٰه الجواب صحیح عندي، و اللّٰه أعلم بالصواب۔ أبو محمد إبراہیم۔صح الجواب، و اللّٰه أعلم بالصواب۔ کتبہ: أبو الفیاض محمد بن عبدالقادر الأعظم گڑھی المؤی، مدرسہ أحمدیہ آرہ۔ الجواب صحیح۔ کتبہ: محمد عبدالرحمن المبارکفوري۔ توسیع کے لیے مسجد گرا کر دوسری جگہ پر مسجد تعمیر کرنا: سوال: ایک مسجد خام و چھوٹی سلف سے موجود تھی، جس کی دیواروں کو ایک رئیس نے، جو وہاں کا متولی اور نگہبان تھا، بقصد تعمیر پختہ و وسیع توڑ ڈالا۔ اب ظاہر ہوا کہ جانب جنوب و شمال کچھ قبریں اس کی دیوار سے اس طرح لاحق ہیں کہ اگر صحن وسیع کیا جائے گا مطابق وسعت مسجد کے تو وہ قبریں وسطِ صحن میں پڑ جائیں گی اور اس کے پچھم طرف ہنود کے مکان ہیں کہ وہ ہرگز نہیں دے سکتے۔ اگر دوسری جگہ مسجد بنائی جائے تو جائز ہے یا نہیں ؟ جواب: جب کوئی زمین ایک بار مسجد قرار پا چکی تو اب وہ ہمیشہ کے لیے مسجد ہوگئی، اس کا مسجد ہونا باطل نہیں ہوسکتا۔ ایسی حالت میں دوسری جگہ مسجد تو بنانا ناجائز نہیں ہے، لیکن اول مسجد کی جگہ چھوڑ دینا اور اس کے مسجد ہونے سے دست بردار ہوجانا یا اس کی جگہ کوئی اور چیز بنوانا، جس سے اس جگہ کے احترام میں فرق آئے اور جُنب اور حائض وغیرہما اس میں جانے کے مجاز ہو جائیں ، یہ امر بالضرور ناجائز ہے۔ مذہبِ احناف میں یہی مفتی بہ ہے۔ فتاویٰ عالمگیری (۲/ ۵۴۷ مطبوعہ بندر ہو گلی) میں ہے: "ولو کان مسجد في محلۃ، ضاق علیٰ أھلہ، ولا یسعھم أن یزیدوا فیہ فسألھم بعض الجیران أن یجعلوا ذلک المسجد لہ، لیدخلہ في دارہ، ویعطیھم مکانھم عوضا ما ھو خیر لہ، فیسع فیہ أھل المحلۃ، قال محمد: لا یسعھم ذلک، کذا في الذخیرۃ" اھ [اگر ایک محلے میں مسجد ہو، جو وہاں کے رہنے والوں کے لیے تنگ ہوگئی ہے اور وہ اس میں اضافہ کرنے
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۸۵۹) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۶۹۹)