کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 97
اقامت کہنا ضروری ہے،ارباب اہوا ء(۲۰) کے مقابلے میں بہر حال اہل سنت (قرآن و سنت کا متبع)کو محبوب سمجھتا ہوں چاہے ان میں کوئی عیب ہی کیوں نہ ہو ،اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو اسلام اور سنت پر موت دے اور علم عطافرمائے ،اور اپنی مرضی پر چلنے کی توفیق دے۔ ................................................................................ تشھد اس وقت ہو گا جب آٹھ رکعات مکمل ہو جائیں اور دوسرا تشہد نو یں رکعات میں کرنا ہے ۔[1] ۵:ایک رات میں دو بار وتر پڑھنا جائز نہیں ۔ سیدنا طلق بن علی رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ رمضان میں قیام کیا اور وتر پڑھ لیا پھر اپنی مسجد میں گئے تو اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی لیکن وتر نہیں پڑھایا اور کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ (لا وتران فی لیلۃ)ایک رات میں وتر کی نماز دو دفعہ نہیں ہے۔[2] (۲۰)ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا آبَاءَكُمْ وَإِخْوَانَكُمْ أَوْلِيَاءَ إِنِ اسْتَحَبُّوا الْكُفْرَ عَلَى الْإِيمَانِ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ﴾(التوبۃ:۲۳) ’’اے ایمان والو!اپنے باپوں اور اپنے بھائیوں کو دوست نہ بناؤ اگر وہ کفر کو ایمان سے عزیز رکھیں ،تم میں سے جو بھی ان سے محبت رکھے گا تو وہ ظالم ہے۔‘‘
[1] مسلم: (۱/۲۵۶) [2] سنن ابو داود: (۱۴۳۹) سندہ صحیح