کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 96
..........................................................................
ایک وتر:سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((الوتر رکعۃ من آخر اللیل)) [1]’’وتر ایک رکعت ہے رات کے آخری حصے میں ۔‘‘ ایک وتر کے مسنون ہونے پر بہت زیادہ دلائل ہیں تفصیل کا طالب ’’الدلیل الواضح‘‘ از:شیخ عبد العزیز نورستانی حفظہ اللہ کی طرف رجوع کرے۔
تین اورپانچ وتر:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’وتر ہر مسلمان پرحق ہے پس جس کی مرضی ہو پانچ وتر پڑھے اور جس کی مرضی ہو تین وتر پڑھے اور جس کی مرضی ہو ایک وتر پڑھے۔‘‘ [2]
تین وتر پڑھنے کا طریقہ:دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیں پھر ایک وتر الگ پڑھیں ۔[3]
یا تین وتر اکٹھے پڑھنا اورتشہد صرف آخری رکعت میں بیٹھنا ۔[4]
تنبیہ:تین وتر دو قعدوں اور ایک سلام کے ساتھ پڑھنا منع ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تین وتر (اکٹھے)نہ پڑھو،پانچ یا سات پڑھو۔اور مغرب کی مشابہت نہ کرو۔[5]
فائدہ:جب تین وتر پڑھنے ہوں تو پہلی رکعت میں سورۃ الاعلی دوسری میں سورۃ الکافرون اور تیسری میں سورۃ الاخلاص پڑھنی چاہیے۔[6]
سات(۷) وتروں کے ثبوت کے لیے دیکھئے (مسلم:(۱/۲۵۶)
نو (۹)وتر وں کے ثبوت کے لئے دیکھئے(مسلم:(۱/۲۵۶)نو (۹)وتروں میں پہلا
[1] صحیح مسلم:(۷۵۲)
[2] سنن ابوداؤد:(۱۴۲۳)،سنن النسائی:(۱۷۱۰)
[3] صحیح البخاری:(۶۲۶،صحیح مسلم:(۷۵۲)
[4] مسلم:(۷۳۷)
[5] سنن الدار قطنی:۱۶۳۴،صحیح ابن حبان:۶۸۰،واسنادہ صحیح )تفصیل کے لیے دیکھئے(فتاوی الدین الخالص:۵/۵۳۶۔۵۳۸)
[6] سنن ابو داؤد:(۱۴۲۳)،سنن ابن ماجہ:(۱۱۷۱)، صحیح)