کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 95
رہو،اہل بدعت سے دینی امور میں مشورہ نہ لیا کرو۔(۱۸) اور نہ ایسے لوگوں کو سفر میں ساتھ لو،نکاح کے لیے ولی،خطیب اور دو عادل شاہدوں کی ضرورت ہے ،متعہ قیامت تک کے لیے حرام ہے ،ہر نیک و بد کے پیچھے نماز پڑھ لو ،نماز جمعہ ،نماز عیدین اور اہل قبلہ میں سے جو شخص مر جائے،اس کی نماز جنازہ پڑھ دو ،اس کا معاملہ اللہ پر ہے ،ہر خلیفہ کی پیروی کرتے ہوئے جہاد اور حج کے لیے نکلنا چاہیے۔تکبیرات جنازہ چار ہیں ،اگر کوئی امام پانچ تکبیریں کہے تو تم سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی طرح پانچ تکبیریں کہو ،سیدنا عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ نماز جنازہ میں امام جتنی تکبیریں کہیں تم بھی کہو،لیکن امام شافعی نے اس مسئلہ میں مجھ سے اختلاف کیا ہے ،وہ فرماتے ہیں اگر کوئی چار سے زائد تکبیریں کہے تو وہ نماز کا اعادہ کرے،انھوں نے میرے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث بطور سند پیش کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھی تو چار تکبیریں کہیں ۔ خفین کا مسح مسافر کے لیے تین دن اور تین رات ہے اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات ہے،اور رات دن کی نمازیں دو دو رکعت ہیں ،نماز عید سے پہلے کوئی نماز نہیں ہے ۔ جب مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت تحیۃ المسجد پڑھ لو،وتر ایک رکعت ہے۔(۱۹) ......................................................................................... (۱۸)صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مشورہ کرتے تھے اور صحابہ اہل بدعت سے نہ تھے (آل عمران:۱۵۹) (۱۹)۴:نماز وتر کی رکعات کی تعداد: