کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 89
کرو گے تو ایمان میں زیادتی ہو گی ،اور برے کام کرو گے تو کمی ہو گی ۔(۹) ہو سکتا ہے کہ آ دمی ایمان سے خارج ہو کر اسلام میں داخل ہو جائے ،اگر توبہ کرے گا تو پھر ایمان میں داخل ہو جائے گا ،اور اسلام سے سوائے شرک باللہ کے کوئی چیز نہیں نکال سکتی ،یا اللہ کے فرائض میں سے کسی فریضہ کا منکر ہو کر اسے رد کرے تو کافر ہوتا ہے اور اگر کوئی فریضہ صرف سستی اور کوتاہی سے ترک کیا ہے تو اس کا معاملہ اللہ کی قدر ت و مشیئت کے حوالے ہے،اگر وہ چاہے تو عذاب دے اور چاہے تو درگزر فرمائے ۔ معتزلہ کے متعلق احکام معتزلہ کے متعلق ہمارے علماء متفق ہیں کہ وہ گناہ سے تکفیر کے قائل ہیں ،پس معتزلہ میں جو اس اعتقاد پر ہو گا اس کا گمان ہو گا کہ حضر ت آدم علیہ السلام نے گناہ کا ارتکاب کر کے کفر کیا ،اور حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے جب ................................................................................................ (۹)اس مسئلہ پر ہم نے تفصیلی بحث اپنی کتاب شرح رسالہ نجاتیہ اور شرح اصول السنۃ للحمیدی میں کر دی ہے صرف ایک قیمتی قول پیش خدمت ہے امام بغوی نے کہا کہ صحابہ ،تابعین اور جو لوگ ان کے بعد آئے ہیں تمام ائمہ سنت کا اتفاق ہے کہ عمل ایمان کا حصہ ہے اور وہ کہتے ہیں بے شک ایمان قول و عمل ہے اور عقیدہ نیکی کی وجہ سے زیادہ ہوتا ہے اور گناہ سے کم ۔[1] امام ابن خزیمہ نے کہا کہ اللہ کی قسم ! میں نے بےشمار علماء و فقہاء جوعراق اور دیگر علاقوں سے تھے ایمان کے بارے میں پوچھا تو سب نے کہا کہ ایمان قول وعمل ہے اور زیادہ او رکم ہوتا ہے ۔[2]
[1] شرح السنۃ: (۱/۳۸۔۳۹) [2] کتاب التوحید لابن خزیمۃ: (ص: ۹)