کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 78
روزی کما رہے ہیں ۔ بولی کی کمیٹی :بولی کی کمیٹی میں واضح سود اور قمار موجود ہے اس لیے حرام اور ناجائز ہے۔ بینک ،ٹائنز ،انشورنس ،بیمہ پالیسی ،لکی کمیٹیاں ،قسمت پڑی ،حرام کاروبار پر مشتمل ہیں ان سے ہر صورت میں بچیں ۔ پگڑی کی رقم لینا ناجائز ہے۔لیکن اگر مالکِ دکان پہلے لی ہوئی رقم کی ماہانہ کرایہ میں کٹوتی کرتا رہتا ہے تب جائز ہے ۔نیز یہ بھی یاد رکھیں کہ کرایہ دار اس دکان کو آگے پگڑی لے کر بھی نہیں دے سکتا۔[1] جس نے اپنے مال سے زکٰوۃادا نہ کی ،تو اس کا سارا مال حرام بن جائے گا ۔ ایک کاروبار کی آمدنی سے زکٰوۃ یا عشر دے دیا لیکن اپنے دوسرے کارو بار سے زکوۃ یا عشر نہ دیا تو اس کا تمام مال حرام بن جائے گا ۔ ڈیوٹی میں کوتاہی کرنے والا ملازم چوری کا مرتکب ہو کر اپنے رزق کو حرام بنا لیتا ہے ۔ ملازمت اختیار کرتے وقت رشوت دے کر نوکری لگنے والا ساری زندگی حرام کھاتا ہے اور اپنی اولاد کو بھی حرام ہی کھلاتا ہے ۔ جعلی سند پر ملازم بننے والا بھی ساری عمر رزق حرام کھاتا ہے ۔ امتحان میں نقل لگا کر زیادہ نمبر حاصل کرنا واضح چوری ااور حرام کام ہے، انھیں نمبروں پر اچھی سند ملے گی اسی پر اچھے سکیل والی ملازمت ملے گی جس سے ساری زندگی رزق حرام اکٹھا ہو گا ۔ بعض سکول و کالجز کے مالک رشوت دے کر اپنے بچوں کے امتحان میں اچھے نمبر لگو الیتے ہیں تب اس کے بڑے بڑے اشتہار شایع کرتے ہیں ان جھوٹے نمبروں کی وجہ سے جو بھی طالب علم سکول میں داخل ہوں گے اور وہ جو فیس دیں گے تو یہ سارا مال رزق حرام ہے ۔۔ حرام چیز کی خریدو فروخت بھی حرام ہے مثلا سور، کتا، بلی ، شراب ،افیون بھنگ ،
[1] تفصیل کے لئے دیکھیں ۔(فتاوی اصحاب الحدیث ، (۱/۲۶۰)