کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 77
۱۱: مووی میکر اور فوٹو سٹوڈیو کا کام : ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’بلا شبہ تصویریں بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب ہو گا انھیں کہا جائے گا جو کچھ تم نے (اپنے خیال کے مطابق )پیدا کیا تھا اسے زندہ کرو‘‘ ۔(صحیح البخاری:۲۱۵۱) اس سے ہر وہ تصویر مراد ہے جس پر تصویر کا اطلاق ہوتا ہے خواہ وہ ہاتھ سے بنے ،کیمرے سے یا کسی اور ذریعے سے ،جاندار کی تصویریں بنانا حرام ہے خواہ وہ تصویر کاغذ دیوار یاکپڑے وغیرہ پر بنائی جائے افسوس کہ تصویر ایک فتنہ کی شکل اختیار کر گئی، شوقیہ تصویریں ،فحاشی پر مبنی ،خوشی کے مواقع پر تو اسلام کی حدود سے بہت ہی تجاوز کیا جاتا ہے ۔صرف ایک صورت استثنا ہے اور وہ ہے اضطراری ،جہاں تصویر کے بغیر گزارہ نہ ہو مثلا پاسپورٹ ،شناختی کارڈ وغیرہ کے لیے ۔اوراس مجبوری کی بھی عام اجازت نہیں ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿ إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ﴾(البقرہ :۱۷۳) ’’تم پرمردار اور (بہا ہوا)خون اور سور کا گوشت اور ہر وہ چیز جس پر اللہ کے سوا دوسروں کا نام پکارہ گیا ہو حرام ہے پھر جو مجبور ہو جائے اور حدسے بڑھنے والا اور زیادتی کرنے والا نہ ہو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے ۔‘‘ مجبوری کی حالت میں تصویر بنوانی جائز ہے لیکن حد سے تجاوز نہیں کرنی چاہیے بلکہ ناپسند جانتے ہوئے بطور مجبوری کرنا چاہیے۔ حرام اشیاء کی دیگر اقسام: گانوں کے میموری کارڈ بھر کر دینارزق حرام کمانا ہے ۔ ریڈیو ، کیبل اور ٹیلی ویزن پر گانے اور فلمیں چلا کر رزق اکٹھا کرنے والے حرام