کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 76
چیز کی تجارت کرنا اللہ تعالیٰ سے اعلان بغاوت ہے ۔ ۱: ایک مسلمان کی بیع پر بیع کرنا ،یعنی اس کے سودے پر سودہ کرنا ۲: بیع نجش:گاہک کو دھوکہ دینے کے لیے بڑھ چڑھ کر بولی لگانا ۳: حرام اور ناپاک چیزوں کی تجارت ۔مثلا شراب ، افیون، ہیروئن ، ،سگریٹ ، حقہ، پان ، سود وغیرہ ۴: دھوکے کی تجارت سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اناج کے ایک ڈھیر کے قریب سے گزر ہوا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنا ہاتھ داخل کیا تو آپ کی انگلیوں نے نمی محسوس کی ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے اناج کے مالک! یہ کیا ماجرا ہے؟ اس نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اس پر بارش ہو گئی تھی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: پھر تونے اس(نمی زدہ حصے) کو اناج کے اوپر کیوں نہ ڈال دیا تاکہ (خریدار) لوگ اسے دیکھ لیتے۔ جس نے دھوکہ دیا اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ۔[1] ۵: غیر موجود چیز کی تجارت ۶: قرض کے ساتھ قرض کی تجارت ۷: بیع العینہ:ایک آدمی ایک چیز مقرر قیمت پر ایک مقرر وقت تک کے لیے فروخت کرے پھر جب مقررمیعاد مکمل ہو جائے اور رقم ادا نہ کر سکے تو خریدنے والے سے وہی چیز کم قیمت پر خرید لے اور خریدنے والے کو خواہ مخواہ نقصان اٹھانا پڑے ۔ ۸: تجارتی قافلوں کو منڈی میں آنے سے پہلے ہی جا ملنا اور ان کو منڈی کے اصل ریٹ سے دھوکے میں رکھتے ہوئے ان سے سامان خریدنا ۹: دودھ روکے ہوئے جانور کی تجارت ۱۰: بیع المخاضرہ :پھلوں اور اناج پکنے سے پہلے ہی کھیت میں فروخت کردینا
[1] صحیح مسلم:(۱۰۲)