کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 74
[۱۵] خریدو فروخت قیامت تک حلال ہے کتاب وسنت کے فیصلہ پر۔(۱۰) ..................................................................................... ((أُمَّتِی کَالْمَطَرِ لا یُدْرَی الخَیْرُ فِی أَوَّلُہِ أَمْ فِی آخِرِہِ))[1] ’’میری امت تو بارش کی مانند ہے کہ جس کا اندازہ نہیں ہوتا کہ اس کی خیر اس کے پہلے حصے میں ہے یا آخری میں۔‘‘ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اپنے شواہد کے اعتبار سے صحت کے درجے کو پہنچ جاتی ہے۔[2] اور یہی بات شیخ البانی بھی فرماتے ہیں۔[3] خلاصۂ جواب یہ ہے کہ اس حدیث میں جو قتال مذکور ہے اگر اس کی تفسیر مادی قتال سے کی جائے تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ وہ اپنی زندگی کے ہرلحظہ بس قتال ہی کیے جائیں گے، بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ کافروں کا ان کے خلاف قتال یا لڑنا تاقیام قیامت جاری رہے گا یعنی اس میں استمرار پایا جائے گا۔ اور یہ اس کے خلاف نہیں کہ ایک قتال سے دوسرے قتال کے مابین کچھ انقطاع بھی ہو۔ لیکن اگر قتال سے مراد قتال معنوی لیا جائے جو کہ اتمام حجت ودلیل (دعوتی جہاد) ہوتا ہے۔ تو یہ الحمدللہ ہر لحظہ وہرآن تاقیام قیامت جاری وساری ہے۔[4] (۱۰)قرآن وحدیث میں بے شمار دلائل ہیں جن سے تجارت کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا ﴾(البقرۃ:۲۷۵) ’’اللہ نے بیع کو حلال اور سود کو حرام قرار دیا ہے ۔‘‘ اور یہ حکم قیامت تک کے لیے ہے۔
[1] صحیح الترمذی:(۲۸۶۹)،مسند الشھاب: (۱۳۴۹)، مسند احمد :( ۱۱۹۱۸)، المعجم الاوسط: (۳۳۶۰)، سلسلۃ الصحیحۃ (۲۲۸۶) [2] فتح الباری:(۶/۷) [3] صلاۃ التراویح ،(ص۹۵)) [4] کیسٹ الرؤیا فی المنام) (خوابوں کا بیان)ماخوذ از ۔اردو مجلس فورم۔