کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 73
ہونے والوں پر غالب رہے گا، یہاں تک کہ ان کا آخری گروہ مسیح دجال کے خلاف قتال کرے گا۔‘‘ امام محمد ناصرالدین البانی رحمہ اللہ اس سوال کے جواب میں فرماتے ہیں کہ اس حدیث کا یہ مفہوم نہیں کہ طائفہ منصورہ (اللہ تعالیٰ کا مدد یافتہ گروہ) براہ راست مادی جہاد میں ہرآن اور ہرپل مگن رہے گا۔ کیونکہ یہ اس طویل زمانے سے متعلق ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس صحیح حدیث کے بعد گزرے گا۔ بلکہ اس سے مراد ہے کہ اس طائفہ منصورہ کے خلاف باطل پرستوں کا قتال کبھی نہیں تھمے گا، تو اس طور پر وہ اپنے معاملے میں مغلوب کئے جاتے رہیں گے اور اپنے دشمنوں سے قتال کی استطاعت نہیں رکھیں گے لیکن یہ استمرار اس بات کے منافی نہیں کہ اس میں کسی زمانے میں انقطاع بھی پایا جائے۔ یہ بالکل اس حدیث کی طرح ہے جس کا ابھی ابھی مجھے خیال آیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا وُضِعَ السَّیْفُ فِی أُمَّتِی لَمْ یُرْفَعْ عَنْہَا إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ))[1] ’’جب میری امت میں تلوار رکھ دی جائے گی تو وہ ان سے تاقیام قیامت نہ اٹھائی جائے گی۔‘‘ اس کا یہ معنی ہرگز نہیں کہ وہ تلوار بالاستمرار یا مسلسل چلتی ہی رہے گی جیسے قصائی گوشت رکھ کر اسے پانچ یا پندرہ منٹ میں قیمہ کردیتا ہے، بلکہ اس کا معنی ہے "لاینقطع" کبھی انقطاع نہیں ہوگا، اور وہ فتنے کے دور میں بھی چلتا رہے گا۔ اس لفظ کو اس فتنے اور ان کے آپس کے قتال سے کنایۃ ًاستعمال کیا ہے۔اس کا یہ معنی نہیں کہ وہ کسی بھی سبب سے منقطع نہیں ہوگا۔ بلکہ اس امت کا معاملہ تو ایسا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس حدیث میں بیان ہوا:
[1] صحیح ترمذی: (۲۲۰۲)