کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 72
[۱۲] قرآن کو اللہ تعالیٰ کا کلام اور اس کی طرف سے نازل شدہ اور غیر مخلوق کہے۔(۸) [۱۳] ایمان اقرار اور عمل کا نام ہے ،ایمان میں اضافہ اور کمی بھی ہوتی ہے۔ [۱۴] جہاد جاری رہے گاجب سے اللہ تعالیٰ نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث کیا ہے، تب سے لے کر آخری جماعت تک جو دجال سے لڑائی کرے گی ان کو کسی ظالم کا ظلم نقصان نہیں دے گا ۔(۹) ........................................................................................ (۸)اللہ تعالیٰ کے کلام کے چند قواعد : ﴿وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا ﴾ ’’ اللہ تعالیٰ بولتا ہے جب چاہے جیسے چاہے۔‘‘(النساء:۱۲۲) ﴿وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ حَدِيثًا ﴾ ’’اللہ کے کلام میں حق کے سوا کچھ نہیں ۔‘‘(النساء:۸۷) ’’اللہ جسے چاہے اپنا کلام سنا دے اور اس کا کلام آواز کے ساتھ ہے۔‘‘(المائدہ:۱۱۶) ہم نے اللہ تعالیٰ کی صفت کلام پر تفصیلی بحث اپنی کتاب شرح رسالہ نجاتیہ اور شرح اصول السنۃ للحمیدی میں کر دی ہے ۔والحمدللہ علی ذلک۔[1] (۹)دیکھیے (صحیح بخاری :( ۲۶۹۷)،صحیح مسلم:(۱۸۷۳) سوال: اس حدیث کی صحیح فقہ ومفہوم کیا ہے: ((لَا تَزَالُ طَائِفَۃٌ مِنْ أُمَّتِی یُقَاتِلُونَ عَلَی الْحَقِّ ظَاہِرِینَ عَلَی مَنْ نَاوَاہُمْ حَتَّی یُقَاتِلَ آخِرُہُمُ الْمَسِیحَ الدَّجَّالَ))[2] ’’میری امت کا ایک گروہ راہ حق میں قتال کرتا رہے گا اور ان سے الگ
[1] نیز دیکھیں علامہ ابن عثیمین رحمہ اللہ کی کتاب(شرح عقیدہ واسطیہ : (۱/۴۱۸۔۴۲۶) [2] صحیح سنن ابی داود:( 2484)