کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 71
نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے دسویں تھے۔ [۸] اورمحمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام صحابہ کرام ان کے چھوٹے اور اب کے بڑے کے لیے رحمت کی دعا کرے،ان کے فضائل بیان کرے اور ان کے مابین جو اختلافات ہوئے ان سے رک جائے ۔ [۹] عیدین کی نمازیں ،نماز خوف،جمعہ اور تمام قسم کی نمازیں خلیفہ نیک ہو یا بد کے ساتھ باجماعت ادا کرنے کاقائل ہو ۔(۶) [۱۰] سفر و حضر میں موزوں پر مسح کرے۔ [۱۱] سفر میں نماز قصر کرے۔(۷) .................................................................................. (۶)جیسے امام طحاوی نے کہا کہ ہم اس بات کے قائل ہیں کہ نماز ہر فاسق و فاجر کے پیچھے پڑھنا جائزہے اور ان پرجنازہ بھی پڑھا جائے گا ۔[1] اسی طرح صحیح بخاری میں ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نے حجاج بن یوسف کے پیچھے نماز پڑھی۔[2] امت کا اجماع ہے کہ حجاج بہت جابر و ظالم حکمران اور قاتل صحابہ رضی اللہ عنھم تھا ۔[3] (۷)سفر میں نماز قصر کرنے پر بے شمار دلائل ہیں مثلا (صحیح بخاری :(۱۰۳۹) سفر کی مسافت کی تحدید نہیں کی جاسکتی بلکہ جسے عرف عام میں سفر کہا جاتا ہے اس میں نماز قصر کی جائے گی اور اس میں سفر کے دیگر احکام لاگو ہوں گے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالیٰ کہتے ہیں کہ:دلیل تواسی کے ساتھ ہے جو سفر میں نماز قصر اورروزہ چھوڑنا مشروع قرار دیتا ہے ، اورکسی بھی سفر کومختص نہیں کرتا ، اورصحیح بھی یہی قول ہے ۔ [4]
[1] عقیدۃ طحاویۃ :(۱۹۶) [2] صحیح بخاری(۲/۲۰۷) [3] مجموع الفتاوی لابن تیمیہ :(۱۲/۱۶۱) [4] مجموع الفتاوی لابن تیمیہ (۲۴ / ۱۰۶)