کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 69
کو کسی گناہ کی وجہ سے کافر کہے ،جو اللہ تعالیٰ کے امور میں سے اس سے غائب ہیں ان کو اللہ تعالیٰ کی سپرد کرے اور کسی کے بارے میں باوجود گناہوں کے اللہ کے ہاں معصوم ہونے کا دعوی نہیں کرے۔ (۳) [۴] اس بات کا علم رکھے کہ تمام چیزیں خیر اور شر اللہ تعالیٰ کے فیصلے اور قدرت کے ساتھ ہیں ۔(۴) ............................................................................ (۳)کسی مسلمان کایہ عقیدہ نہیں ہونا چاہیے کہ جس سے گناہ سرزد ہو وہ اللہ کے ہاں معصوم نہیں ہوتا (لوگ اس کو ہزار معصوم بنا لیں ) امام شوکانی کہتے ہیں کہ کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی کی تکفیر کرے اور اسلام سے خارج قرار د ے مگر اس کے پاس ایسی دلیل ہو جو سورج کی روشنی سے بھی زیادہ قوی ہو۔[1] (۴) اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿مَا أَصَابَ مِنْ مُصِيبَةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي أَنْفُسِكُمْ إِلَّا فِي كِتَابٍ ﴾(الحدید:۲۲) ’’ نہ کو ئی مصیبت دنیا میں آتی ہے نہ (خاص)تمہاری جانوں میں ،مگر اس سے پہلے کہ ہم اس کو پیدا کریں وہ ایک خاص کتاب میں لکھی ہوئی ہے ۔‘‘ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿قُلْ هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنَا إِلَّا إِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ وَنَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ أَنْ يُصِيبَكُمُ اللَّهُ بِعَذَابٍ مِنْ عِنْدِهِ أَوْ بِأَيْدِينَا فَتَرَبَّصُوا إِنَّا مَعَكُمْ مُتَرَبِّصُونَ﴾ (التوبۃ:۵۲) ’’ کہہ دیجیے کہ تم ہمارے بارے میں جس چیز کا انتظار کررہے ہو وہ دو بھلائیوں میں سے ایک ہے ،اور ہم تمہارے حق میں اس کا انتظار کرتے ہیں کہ یا تو اللہ تمہیں اپنے پاس سے کوئی سزاد ے یا ہمارے ہاتھوں سے ،پس
[1] السیل الجرار : (۱/۹۷۸)