کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 65
[۱۲] صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے مابین جھگڑوں سے زبانوں کو بند رکھنا۔ [۱۳] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین میں سے سب سے افضل سیدنا .............................................................................. بلکہ وہ تو مسلم حکمرانوں کو نصیحت کرکے , دعوت دے کر, اور انکے لیے اللہ سے دعا کرکے خیر وبھلائی کی توقع رکھتے ہیں ۔ [1] کیونکہ انہیں اقتدار کی کوئی چاہت نہیں ہوتی جبکہ داعشی یعنی خارجی نقطہ نظر کے حاملین مظاہروں ،ہڑتالوں ،انقلابوں اور حتی کہ قتل وغارت کے ذریعہ حکومت حاصل کرنا اپنا شرعی فریضہ سمجھتے ہیں ،جیسے بھی ممکن ہو سکے اقتدار کا حصول مقصد اولین ہے ۔ جبکہ سلفیوں کے پر امن طریقہ کار کو وہ ارجاء کا نام دیتے ہیں اور انہیں سرکاری مُلاں ،حکومت کے زر خرید غلام،طاغوت کے پٹھو اور اس جیسے دیگر القابات نوازتے ہیں ۔ سلفیوں کا ایمان ہے کہ جہاد قیامت تک کے لیے جاری رہے گا, لیکن یہ اس وقت کیا جائے گا جب اسکی شرائط پوری ہوں موانع ختم ہو جائیں , اور اسکی ضرورت محسوس کی جائے ۔ جہاد کی ضرورت دنیا بھر میں دعوت الی اللہ کے راستے کھولنے کے لیے۔ [البقرۃ :۱۹۳] مسلمانوں پر حملہ آ ور کافروں کوپیچھے دھکیلنے کے لیے۔[البقرۃ :۱۹۰] مسلمانوں پر ہونے والے ظلم وستم کے خاتمہ کے لیے۔ [الأنفال :۷۲] مسلم اراضی کفار سے چھڑانے کے لیے۔ [البقرۃ : ۱۹۱] کفار سے جزیہ وصول کرنے کے لیے۔[التوبۃ :۲۹] مسلمان مقتولوں کا کافروں سے بدلہ لینے کے لیے۔ [البقرۃ:۱۷۸] کفار کو عہد شکنی کے سزا دینے کے لیے۔[التوبۃ:۱۲] شعائر اسلام کی توہین کی وجہ سے۔ [التوبۃ :۱۲]
[1] صحیح مسلم:(۵۵)