کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 64
.............................................................................................. والے شہریوں کا کشت وخون کرنا حرام سمجھتے ہیں ۔ [1] جبکہ داعشی وخارجی فکر کے حامل افراد انکا قتل عام کرتے اور انہیں کافر ومرتد قرار دے کر انکے خون سے اپنے ہاتھ رنگتے ہیں ۔ سلفی یہ سمجھتے ہیں کہ موجود مسلمان ممالک دار الاسلام ہیں , اور ان میں خون خرابہ کرنا جائز نہیں , بلکہ ظلم وستم سہنے کے باوجود حکام کی اطاعت کرنا واجب ہے ۔[2] جبکہ داعشی وخارجی آڈیالوجی کے مطابق یہ تمام تر ممالک دار الکفر ہیں ۔اسی بناء پر سلفی ان علاقوں میں ہونے والے قتل وقتال کو فساد اور دہشت گردی سے تعبیر کرتے ہیں ،اور اسے شرعی جہاد نہیں مانتے۔[3] جبکہ داعشی وخارجی اس قتل وغارت گری کو عین جہاد قرار دیتے ہیں , اور اسے عین ثواب سمجھ کر سر انجام دیتے ہیں ۔ سلفی واہل الحدیث حکمرانوں کے لیے دعائے خیر کرتے ہیں اور اللہ سے انکی ہدایت اور نیک کاموں کے لیے توفیق کی دعاء مانگتے ہیں ۔[4] جبکہ داعش وخوارج ان حکام کو مسلمان ہی نہیں سمجھتے ،لہذا وہ انکے لیے دعاء نہیں کرتے بلکہ بددعاء کرتے ہیں , انکے خلاف قنوت نازلہ کا باقاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے اور حکمرانوں کو بددعائیں دی جاتی ہیں ۔ سلفی یعنی اہل الحدیث حکومت کے خلاف خروج ،حکومتوں کا تختہ الٹنااور اقتدار کی رسہ کشی میں شریک ہونا درست نہیں سمجھتے۔ سو وہ حکومت مخالف انقلابات وغیرہ میں حصہ نہیں لیتے۔[5]
[1] صحیح البخاری: (۲۵) [2] صحیح مسلم :۱۸۴۷) [3] صحیح مسلم :(۱۸۵۲) [4] صحیح مسلم: (۵۵) [5] صحیح مسلم: (۱۸۵۵،۱۸۴۷)