کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 63
[۱۱] ہم توحید والوں میں سے کسی ایک کو کافر قرار نہ دیں اگرچہ وہ کبیرہ گناہ ہی کیوں نہ کرتے ہوں ۔
......................................................................................
جب تک ان میں واضح کفر نہ دیکھ لیں کہ جس کے بارے میں اللہ کی طرف سے واضح دلیل موجود ہو ۔[1] اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ وہ انکے ہر کام کو درست قرار دیتے ہیں ،بلکہ انکے افعال واقوال کو شریعت کے میزان میں تولتے ہیں اور حق کو حق اور باطل کو باطل قرار دیتے ہیں اور غلط کاموں پر حکام کو تنبیہ و نصیحت کرتے ہیں ۔جبکہ داعشی وخارجی لوگ حکام کو کافر ومرتد قرار دیتے ہیں اور انہیں کفار اصلی یعنی عیسائیوں ،یہودیوں اور ہندوؤں وغیرہ سے بڑا کافر قرار دیتے ہیں !!
سلفی یا اہل الحدیث حکمرانوں کی اطاعت کو واجب سمجھتے ہیں ۔[2] اور وہ اپنے حکام کی اطاعت کرتے ہیں جب تک انہیں معصیت کا حکم نہ دیا جائے ،اگر حاکم وقت شریعت کی خلاف ورزی کا حکم دے تو اسکی بات نہیں مانتے۔[3] جبکہ داعشی وخارجی انہیں سرے سے اپنا حکمران ماننے کے لیے تیار ہی نہیں ہوتے ،اور نہ ہی انکی اطاعت کو اپنے لیے ضروری سمجھتے ہیں ،بلکہ وہ تو حکمرانوں کو طاغوت سمجھتے ا ور انکے خلاف خروج کو واجب قرار دیتے ہیں ۔
سلفی تو حکمرانوں کے قتل کو جائز قرار نہیں دیتے, کیونکہ وہ انہیں مسلمان سمجھتے ہیں۔ [4] جبکہ داعشی،حکمرانوں کو قتل کرنا اپنے لیے جائز اور انکا مال لوٹنا اپنے لیے حلال سمجھتے ہیں ۔
سلفی ذہنیت کے حامل لوگ حکومت پولیس،فوج وغیرہ اور پرامن رہنے
[1] صحیح البخاری: (۷۰۶۵)
[2] صحیح البخاری: (۷۰۶۵)
[3] صحیح البخاری: (۷۲۵۷)
[4] صحیح البخاری: (۲۵ )، صحیح مسلم: (۱۸۵۵)