کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 61
[۸] قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دل پر نازل کیا گیا ،غیر مخلوق ہے جہاں سے بھی تو تلاوت کرے۔(۶)
............................................................................
امام ابوطاہر ابراہیم بن احمد بن یوسف القرشی (۴۸۶ ھ )کہتے ہیں کہ ایمان قول و عمل اور نیت ہے جو اطاعت سے زیادہ ہوتا اور گناہوں سے کم ہوتا ہے۔[1]
(۶) امام حمیدی نے کہا کہ قرآن اللہ کا کلام ہے، میں نے سفیان سے سنا ہے انھوں نے کہا: کہ قرآن اللہ کا کلام ہے تو جو شخص قرآن کو مخلوق کہتا ہے وہ بدعتی ہے اس لیے کہ یہ قول پہلے کسی نے نہ تو کہا اور نہ ہم نے کسی سے سنا ہے۔[2]
قرآن اپنے حروف ،الفاظ اور معانی کے لحاظ سے اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، اللہ ہمیشہ سے ہے ہمیشہ رہے گا ،قرآن جو کلام اللہ ہے اللہ تعالیٰ کی صفت ہے، یہ بھی ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی ۔درج ذیل آیات میں قرآن مجید کا اللہ تعالیٰ کا کلام ہونا ثابت ہوتا ہے:
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَكَلَّمَ اللَّهُ مُوسَى تَكْلِيمًا ﴾ (النساء:۱۶۴)
’’اور اللہ تعالیٰ نے موسی علیہ السلام سے صاف طور پر کلام کیا ۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَإِنْ أَحَدٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ اسْتَجَارَكَ فَأَجِرْهُ حَتَّى يَسْمَعَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ أَبْلِغْهُ مَأْمَنَهُ ﴾ (التوبۃ:۶)
’’اگر مشرکوں میں سے کوئی آپ سے پناہ طلب کرے تو اسے پناہ دے دینا یہاں تک کہ وہ کلام اللہ سن لے ،پھر آپ اسے اس کی جائے امن تک پہنچا دینا۔‘‘
ہم نے تفصیل کے ساتھ اپنی کتاب شرح رسالہ نجاتیہ (ص:۴۱۔ ۴۸)،اصول السنۃ للحمیدی (ص:۵۹۔۶۴)میں اس مسئلے پر بحث لکھ دی ہے اس کا مطالعہ فائدہ سے خالی نہیں ۔
[1] فصل فی بیان اعتقاد اھل الایمان من کتاب الھدایۃ والارشاد ٌ(ص:۳۷۔۳۸)
[2] اصول السنۃ للحمیدی(رقم:۶) ۔الحلیہ لابی نعیم: (۷/۲۹۶)