کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 53
صحابی کی کسی برائی کاذکر کیا تو وہ بدعتی تصور ہو گا۔یہاں تک کہ وہ ان تمام صحابہ رضی اللہ عنھم کے لیے رحمت کی دعا کرنے لگے اور ان کادل ان کے بارے پاک صاف ہو جائے۔ [۶۷] نفاق کفر ہے (۴۶)یہ کہ انسان اللہ تعالیٰ ٰ کے ساتھ کفر کرے اور غیر کی عبادت کرے اور ظاہری طور پر ان منافقین کی طرح اسلام کو ظاہرکرے ، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تھے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :((ثلاث من کن فیہ فہو منافق))(۴۷) جس میں تین خصلتیں ہوں وہ منافق ہے ۔یہ حدیث ڈانٹ پر محمول ہے ہم اس کو اسی طرح روایت کرتے ہیں جیسے مروی ہے۔ ہم اس کی تفسیر بھی نہیں کرتے۔ [۶۸] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ((لاترجعوا بعدی کفارا یضرب بعضکم رقاب بعض)) (۴۸) ’’ تم میرے بعد کفر کی طرف نہ لوٹ جانا کہ تمہارا بعض بعض کو قتل ........................................................................................... ہمیں ایسی زبان اور بدعقیدگی سے محفوظ رکھے ۔ہم کہتے ہیں کہ یہ باتیں باطل و مردود ہیں اورصحابہ سے صریح دشمنی ہے ۔ (۴۷(امام ابن کثیر نے کہا کہ نفاق کے معنی خیر ظاہر کرنے اور شرچھپانے کے ہیں اوراس کی کئی قسمیں ہیں ۔۱:نفاق اعتقادی۔اس کا مرتکب ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا ۔۲:نفاق عملی ۔یہ کبیرہ گناہوں میں سے ایک ہے۔ ابن جریج فرماتے ہیں کہ منافق کے گفتار و کردار ،ظاہر و باطن ،مدخل و مخرج اور حاضر و غائب میں تضاد ہوتا ہے ۔[1] (۴۷)(صحیح بخاری:۳۳،صحیح مسلم:۵۹) (۴۸)صحیح بخاری: (۱۲۱،صحیح مسلم: (۶۵)
[1] تفسیر ابن کثیر : (۱/۴۸)،تفسیر ابن جریر: (۱/۲۶۸،۲۷۲)