کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 52
[۶۳] اور جو بغیر توبہ کے اور اپنے گناہ پر اصرار کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کو ملا توگناہ کے بدلے سزا کا مستحق ہے ۔اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے۔اگر وہ چاہے تواس کو عذاب دے گا اور چاہے تو اس کو معاف کر دے۔ [۶۴] اور جو شخص اللہ تعالیٰ کافر ہونے کی حالت میں ملا ،اللہ تعالیٰ اس کو عذاب دے گا اور اس کو معاف نہیں کرے گا ۔ [۶۵] وہ شخص جس نے زنا کیا اگر وہ شادی شدہ ہے ،جب وہ اعتراف کر لے یا اس کے خلاف دلیل قائم ہو جائے تو اس کو رجم کرنا حق ہے اور واجب ہے اور یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء راشدین رضی اللہ عنھم نے بھی رجم کیا ہے۔ [۶۶] اور جس شخص نے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم میں سے کسی ایک کے بارے میں کوئی نقص نکالا(۴۵) یا پھر کسی واقعہ کی وجہ سے اس سے بغض رکھا یا کسی .......................................................................................................... (۴۵)لیکن افسوس ان بعض الناس پر جنھوں نے صحابہ کو بھی معاف نہ کیا اور ان میں بھی کیڑے نکالے ،مثلا آلوسی اپنی تفسیر’’ روح المعانی ‘‘سورہ حجرات آیت ۵ کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ ثابت ہوا کہ صحابہ میں بعض اعتبار کے لائق نہیں تھے ‘‘اور کہا ’’اور اس میں ان لوگوں کی تردیدہے جو کہتے ہیں کہ تمام صحابہ عادل ہیں۔ ‘‘[1] ایک لکھتا ہے کہ مسائل حکمرانی و قضاء سے پہلے بدعت کرنے والے معاویہ تھے۔[2] حضرت علی مجتھد نہ تھے ۔[3] ’’دون الفقہ کأنس و أبی ھریرۃ ‘‘ انس اور ابوہریرہ فقیہ نہیں تھے ۔[4] ’’فیھم عدول و غیرعدول ‘‘ان میں کچھ عادل تھے اور کچھ عادل نہیں تھے ۔‘‘[5] اللہ
[1] روح المعانی،۲۶/۱۳۳) [2] توضیح علی ھامش التلویح: (۴/۸) [3] حاشیہ شرح وقایہ ،چلبی،( ص:۲۳۲) [4] نورالانوار مطبوع دیوبند،(ص:۱۴۵) [5] تلویح: (۲/۶)