کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 46
[۴۵]اوریہ وہ لوگ تھے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ بنے اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ [۴۶] اور جس انسان نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی آنکھوں کے ساتھ دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا ہے، چاہے ایک لمحہ کے لیے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہو وہ تمام تابعین سے افضل ہے ۔اگر چہ ان کے تمام اعمال ہی اچھے کیوں نہ ہوں ۔ [۴۷]مومنوں کے امیر اور امام کی اطاعت کرنا (۳۶)اور اس کی بات کو سننا واجب ہے چاہے وہ نیک ہویا گناہ گار ۔اور لوگوں نے اس پر اتفاق کیا ہو اور وہ اس سے راضی ہو گئے ہوں ۔(۳۷) ................................................................................................. اپنی عدالت کی چھان بین کی ضرورت ہے ۔[1] (۳۶)امام ابن ابی العز نے کہا کہ خلیفہ کے خلاف خروج کرنے کو ہم جائز نہیں سمجھتے اگرچہ وہ ظلم ہی کیوں نہ کرتے ہوں ،نہ ان کے خلاف بددعا کرتے ہیں ،اور نہ ہی ان کی اطاعت سے منہ پھیرتے ہیں اور ان کی اطاعت کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت سمجھتے ہیں جب تک وہ گناہ کا حکم نہ دیں اور ہم ان کی اصلاح کی دعا کرتے ہیں ۔[2] (۳۷)اس کی دلیل وہ حدیث ہے جس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ ایک مسلمان پراپنے حاکم کی ہر معاملہ میں اطاعت کرنا واجب ہے خواہ وہ پسندیدہ ہو یا ناپسندیدہ ۔ جب تک اس کا حکم معصیت پرمشتمل نہ ہو اور اگراس کا حکم معصیت پر مشتمل ہو تو پھر کوئی سمع و اطاعت نہیں ہے۔[3]
[1] تفسیر قرطبی:(۱۶/۲۹۹)عشرہ مبشرہ کے متعلق امام احمدکے دیگر اقوال کے لیے دیکھیں (مناقب الامام احمد،( ص:۱۷۰) [2] شرح العقیدۃ الطحاویۃ ،(ص:۳۲۷نیز دیکھیں ہماری کتاب( شرح اصول السنۃ للحمیدی) [3] صحیح بخاری: (۷۱۴۲،صحیح مسلم: (۱۸۳۹)