کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 45
سے بدر والے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے ۔ ہجرت اورسبقت لے جانے والوں کے اعتبار سے ۔پہلے آنے والا پہلے شمار کیا جائے گا ۔ پھر ان کے بعد افضل لوگ وہ ہیں جن کو شرف صحابیت حاصل ہے ۔وہ زمانہ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے ہروہ شخص جس نے ایک سال آپ کی صحبت اختیار کی یا یا ایک مہینہ یا ایک دن یا ایک گھنٹہ یا اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہو۔پس وہ آپ کے صحابہ میں شمار ہوگا ۔(۳۴) اس کے لیے اتنی صحبت ہے جتنا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہا ہے اور اس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سبقت لے جانا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور آپ کو دیکھا۔ [۴۴]پس ان میں سے ادنی ترین صحبت والا ان تمام لوگوں سے افضل ہے جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا اگرچہ وہ اپنے تمام اعمال کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو ملیں ۔(۳۵) ....................................................................................................... (۳۴)اسی کتاب کے مسئلہ نمبر ۱ کا حاشیہ ملاحظہ فرمائیں ۔ (۳۵)محاسن صحابہ رضی اللہ عنھم کے متعلق امام احمد کے مزید اقوال کے لیے دیکھیں:السنۃ لعبداللہ بن احمد :(۱/۲۳۴)حافظ ابن عبدالبر فرماتے ہیں کہ تمام صحابی عادل ،ثقہ ،ثبت اور انتہائی پسندیدہ ہیں تمام علماء اہل حدیث اس بات پر متفق ہیں۔[1] اورامام قرطبی نے کہا کہ صحابہ کرام سب سے عادل ہیں ،اللہ تعالیٰ کے اولیاء واصفیاء ہیں ،انبیاء و رسل کے بعد تمام مخلوق میں سب سے افضل ہیں ۔یہی اہل سنت کا مذہب ہے اور اس امت کے ائمہ کا قول بھی یہی ہے۔ایک چھوٹی سی (گمراہ )جماعت کا خیال ہے کہ صحابہ کا حال بھی عام انسانوں کی طرح ہے حقیقت یہ ہے کہ ایسے لوگوں کو
[1] التمہید: (۲۲/۴۷)