کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 44
ان کے بعد سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہیں ۔(۳۱) پھر سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ہیں ۔ (۳۲) [۴۰] ہم ان تینوں کو مقدم کریں گے جس طرح انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے مقدم کیا ہے ،اورانھوں نے اس بارے میں کوئی اختلاف نہیں کیا ۔ [۴۱] پھران کے بعد اصحاب الشوریٰ کا در جہ ہے جو پانچ ہیں :سیدنا علی بن ابی طالب ، زبیر ،طلحہ،عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنھم ہیں یہ تمام خلافت کے قابل تھے اور سب کے سب امام تھے ۔ [۴۲] ہم اس مسئلہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عھنما کی حدیث کی طرف رجوع کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھم فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زندہ تھے اور بے شمار صحابہ رضی اللہ عنھم کی موجودگی شمار کرتے تھے ، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا ذکر کرتے تھے پھر ہم خاموشی اختیار کرتے تھے ۔(۳۳) [۴۳]اصحاب شوری کے بعد مہاجرین میں سے بدر والے پھر انصار میں ........................................................................................................ محمدبن الحنفیہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل کون ہے ؟انہوں نے کہا :ابوبکر ۔میں نے کہا پھر کون ؟فرمایا :عمر رضی اللہ عنھما ۔[1] (۳۱)آپ امیرالمومنین عمر بن خطاب بن نفیل بن عبدالعزی بن ریاح بن عبداللہ بن قرط بن رزاح بن عدی بن کعب القرشی ہیں ۔ (۳۲)آپ امیر المومنین عثمان بن عفان بن ابی العاص بن امیہ بن عبدشمس الاموی ہیں ۔[2] (۳۳)صحیح بخاری: (۳۶۵۵۔۳۶۹۷)
[1] صحیح بخاری: (۳۶۷۱)،نیز دیکھیے مسند احمد : (۸۳۵) [2] التقریب: (۲/۱۲)