کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 43
اخلاق اچھا ہے۔(۲۸) [۳۸]جس نے نماز کو چھوڑا اس نے کفر کیا ۔اعمال میں سے کوئی چیزایسی نہیں ہے کہ جس کو چھوڑنے سے کفر لازم آئے سوائے نماز کے ،جس نے نماز کو چھوڑا وہ کافر ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس کے قتل کو حلال کیا ہے ۔(۲۹) [۳۹] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت میں سے سب سے بہترین اور افضل سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں ۔ (۳۰) ..................................................................................... (۲۸) سندہ صحیح ۔مسند احمد: (۲/۲۵)،سنن ابی داود:(۴۶۸۲)،سنن الترمذی: (۱۱۶۲)،سنن الدارمی: (۲۷۹۲)،صحیح ابن حبان: (۱۹۲۶) ،الصحیحہ: (۱/۵۱۱)امام احمدکے دیگر اقوال کے لیے دیکھیں (مناقب الامام احمد،(ص:۱۷۳)،السنۃ لعبداللہ بن احمد ،(ص:۱/۳۰۷)نیز ہم نے اس مسئلے پر تفصیلی بحث اپنی کتب شرح رسالہ نجاتیہ اور شرح اصول السنہ للحمیدی میں کر دی ہے ۔ (۲۹)جو شخص سستی کی وجہ سے کسی نمازمیں سستی کرتا ہے تواس کا کافر نہیں کہا جائے اور جو شخص نماز کا کلی طور پرتارک ہے اس کے کفر میں کوئی شک نہیں تفصیلی بحث ’’الصلاۃ و حکم تا رکھا لابن القیم‘‘( ص:۹۔۱۹)میں ملاحظہ فرمائیں ۔ (۳۰)آپ رضی اللہ عنہ کا مکمل نام :عبداللہ بن عثمان بن عامر بن عمروبن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ القرشی ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہے ۔ آپ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ اول ہیں ۔[1] سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ کے دور میں صحابہ رضی اللہ عنھم کے درمیان ازروئے مرتبہ درجہ بندی کرتے تھے چنانچہ ہم سب سے افضل ابوبکر پھر عمر پھر عثمان بن عفان رضی اللہ عنھم کو درجہ دیتے تھے۔[2]
[1] تفصیل کے لیے دیکھیے :تھذیب الکمال : (۵/۲۸۲۔۲۸۳)۔ [2] صحیح بخاری: (۳۶۵۵)