کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 39
اور اس کو علی بن زید (۱۸)نے یوسف بن مھران(۱۹) سے اس نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے ۔(۲۰) [۲۷]اور ہمارے نزدیک حدیث اپنے ظاہر پر ہے جیسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے اور اس میں کلام کرنا بدعت ہے لیکن ہم اس کے ظاہر پر ویسے ہی ایمان لاتے ہیں جیسے وہ آئی ہے اور نہ ہی اس کے بارے میں کسی سے بحث و مباحثہ کرتے ہیں ۔(۲۱) [۲۸] اور قیامت کے دن میزان پر ایمان لانا جیسا کہ آیا ہے :جسامت ................................................................................... (۱۸)یہ علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہے۔[1] (۱۹)یوسف بن مہران البصری ’’لین الحدیث ‘‘ہے ۔[2] (۲۰)صحیح ۔مسند احمد : (۱/۲۸۵۔۲۹۰)،الشریعہ للآجری،( ص:۴۹۱۔۴۹۴)،السنۃ لابن أبی عاصم،(ص:۴۳۳۔۴۴۰) ، الاسماء والصفات: (۲/۱۸۹)،التوحید لابن خزیمۃ،( ص:۲۰۰)امام بیہقی نے اس حدیث کو خواب پرمحمول کیا ہے۔[3] (۲۱)امام احمد فرماتے ہیں کہ جس نے یہ کہا کہ قرآن کے ساتھ میرا لفظ مخلوق ہے تو وہ جہمی ہے اورجس نے یہ کہا کہ وہ مخلوق ہے تویہ شخص بدعتی ہے۔[4] امام اوزاعی نے صفات کے متعلق آیات او راحادیث کے بارے میں کہا کہ ان کو اسی طرح آگے بیان کراور ان کی کیفیت کا نہ پوچھو۔[5]
[1] التقریب: (۲/۳۷)،الکاشف:(۲/۲۴۸)،تھذیب التھذیب: (۷/۳۲۲۔۳۲۴) [2] تقریب التھذیب: (۲/۳۸۲)،الکاشف: (۳/۲۶۳) [3] الاسماء والصفات : (۲/۱۹۳) [4] السنۃ لعبداللہ بن احمد: (۱/۱۶۵)مزید تفصیل کے لیے دیکھیے (درء تعارض العقل والنقل لابن تیمیہ: (۱/۲۶۱) [5] شرح اصول الاعتقاد ،(رقم:۸۷۵)