کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 36
لڑائی جھگڑا کرناسیکھے۔(۱۰) [۲۰]بے شک تقدیر ،رویت ،قرآن اور ان کے علاوہ تما م سنتوں میں کلام کرنا مکروہ ہے۔ اس سے منع کیا گیا ہے ۔(۱۱) [۲۱] اگر کوئی آدمی سنت میں کلام کرتا ہے تو وہ اہل سنت میں سے نہیں ہے ۔یہاں تک کہ وہ لڑائی کو چھوڑ دے اور بات کو تسلیم کر لے اور تمام احادیث پر ایمان لے آئے ۔ [۲۲] اور قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام اور غیر مخلوق ہے (۱۲)اور اس بات کو کمزور نہیں کہا جائے گا ................ کوئی اس طرح کہے کہ وہ غیر مخلوق ہے ،بے شک اللہ کی کلام اس سے جدا نہیں ہے اور اس سے کوئی چیز مخلوق نہیں ہے ۔ ............................................................................................ (۱۰)اہل باطل سے مسائل کی تحقیق کی غرض سے بحث کرنا درست ہے اس پر قرآن و حدیث سے بے شماردلائل موجود ہیں اور سلف نے اہل باطل سے اچھے طریقے سے گفتگو کی ہے ۔ (۱۱)سلف نے ان مسائل میں کلام کرنے کی سخت مذمت کی ہے جیسا کہ امام شافعی نے کہا کہ میرے نزدیک اہل کلام کو لوگوں کے سامنے ڈنڈے مارے جائیں اورلوگوں کو بتایا جائے کہ یہ ان لوگوں کی سزا ہے جو کتاب و سنت کو چھو ڑ کر علم کلام کے پیچھے لگتے ہیں ۔[1] (۱۲)تفصیل کے لئے دیکھیے: التوحید لابن مندہ : (۱۳۶)،الاسماء والصفات للبیھقی : (۱/۲۹۹)،الشریعہ للآجری( ص:۷۵) نیز دیکھیں ہماری کتابیں :شرح رسالہ نجاتیہ ،شرح اصول السنۃ للحمیدی اور مترجم عقیدۃ السلف و اصحاب الحدیث للصابونی‘‘
[1] شرح عقیدۃ طحاویۃ،(ص:۷۵)تفصیل کے لیے دیکھیں امام خلال کی( السنۃ( ص:۸۵)امام الھِروی کی( ذم الکلام )اور ابن قدامہ کی( البرھان فی بیان القرآن۔