کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 32
اصول السنہ قاضی أبوحسین محمد بن أبی لیلی ٰنے کہا: میں نے عبداللہ بن مبارک پر قرات کی ،میں نے ان سے کہا کہ ہمیں عبدالعزیز الأزجی نے خبر دی، ان کو علی بن بشران نے، ان کو عثمان بن السماک نے ان کو حسن بن عبدالوہاب نے بیان کیا ،ان کو سلیمان بن محمد المنقری نے ،اس نے کہا مجھے عبدوس بن مالک العطار نے بیان کیا، اس نے کہا کہ میں نے ابوعبداللہ احمد بن حنبل رحمہ اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے: ’’ ہمارے نزدیک سنت (۱)کے اصول یہ ہیں ۔‘‘ [۱] اس چیز کولازم پکڑنا جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم(۲) تھے۔ [۲] اور ان کی پیروی کرنا ۔ ............................................................................................... (۱)یہاں سنت سے مراد اصول ہیں اصل میں سلف نے یہاں سنت کو عقیدہ اور منہج کے لیے استعمال کیا ہے جیسے ان کی کتب سے معلوم ہوتا ہے ۔ (۲)صحابی کی سب سے راجح تعریف وہ ہے جو حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے کی ہے کہ جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے ان پر ایمان لائے اور مسلمان ہونے کی حالت میں فوت ہو۔جو ان کے ساتھ رہے ایک لمبے یا تھوڑے وقت کے لیے ۔[1] امام احمد رحمہ اللہ نے بھی صحابی کی تعریف یہی کی ہے۔[2]
[1] الاصابۃ: )۱/۴۵) [2] دیکھیں اسی رسالے کا (مسئلہ نمبر ۴۳)نیز دیکھیں تدریب الراوی : )۲/۲۰۸۔۲۰۹(،مقدمہ ابن الصلاح )ص:۴۲۲(،الباعث الحیثیت )ص:۱۵۱)،فتح المغیث : (۳/۸۶)۔