کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 26
الردیۃ لعبد اللّٰہ بن یوسف الجدیع ) بشر بن حارث نے امام احمد کے بارے کہا :امام احمدکو بھٹی میں ڈالاگیا اورآپ کندن بن کر نکلے۔[1] امام علی بن مدینی نے کہا کہ دین اسلام میں امام احمد جیسی استقامت کسی نے نہیں دکھائی ۔ نیز کہا کہ اللہ تعالیٰ نے دین کے غلبے کا کام دو بندوں سے لیا ،تیسرا کوئی ان کا ہمسر نہیں ہے ،فتنہ ارتداد پر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے اور فتنہ خلق قرآن کے موقع پرامام احمد رحمہ اللہ سے ۔[2] بطور تنبیہ عرض ہے کہ امین اوکاڑوی صاحب لکھتے ہیں کہ امام احمد مزاجا ًمعتدل تھے مگر فتنہ خلق قرآن کی آزمائش میں آپ اور آپ کے ساتھیوں پر جن قاضیوں نے تشدد کیا وہ عقیدتا معتزلی اور فروعا حنفی تھے ۔[3] امام احمد امام الجرح والتعدیل تھے ۔ اس پر کتب رجال ،’’ بحر الدم فیمن تکلم فیہ الامام أحمد بمدح او ذم م لابن عبدالھادی‘‘ اور ’’موسوعۃ اقوال ا لامام أحمد ‘‘بہت بڑی دلیل ہیں ۔ وفات: آپ ۱۲ ربیع الاول ۲۴۱ھ کو جمعہ کے دن خالق حقیقی سے جا ملے اس وقت آپ کی عمر ۷۷ سال تھی ۔آپ کے جنازے خلق کثیر حاضر ہوئی ۔
[1] تھذیب التھذیب: (۱/۷۴) [2] تذکرۃ الحفاظ : (۱/۱۶۔۱۷) [3] تجلیات صفدر : (۲/۶۸)