کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 25
لگاتا ،انیس کوڑوں کے بعد پھر معتصم میرے پاس آیا اور کہا کہ احمد کیوں اپنی جان کے پیچھے پڑے ہو ،بخدا مجھے تمہارا بہت خیال ہے ،ایک شخص عجیف مجھے اپنے تلوار کے دستے سے چھیڑتا اور کہتا کہ تم ان سب پر غالب آنا چاہتے ہو ۔دوسرا کہتا کہ اللہ کے بندے!خلیفہ تمہارے سر پر کھڑا ہے کوئی کہتا کہ امیر المومنین آپ روزے سے ہیں ،اور آپ دھوپ میں کھڑے ہوئے ہیں ،معتصم پھر مجھ سے بات کرتا ،اور میں اس کو وہی جواب دیتا،پھر وہ جلادکو حکم دیتا کہ پوری قوت سے کوڑے مارو ،امام کہتے ہیں کہ پھر اس اثناء میں میرے حواس جاتے رہے ،جب میں ہوش میں آیا تو دیکھا کہ بیڑیاں کھول دی گئی ہیں ،حاضرین میں سے ایک شخص نے کہا کہ ہم نے تم کو اوندھے منہ گرادیا ،تم کو روندا، احمد کہتے ہیں کہ مجھ کو کچھ احساس نہیں ہوا ۔[1] فتنہ خلق قرآن کی تفصیل درج ذیل کتب میں دیکھی جا سکتی ہے ۔ (رسالۃ الامام احمد بن حنبل الی الخلیفۃ المتوکل فی مسالۃ القرآن ،الحیدۃ والاعتذارفی الرد علی من قال بخلق القرآن لابی الحسن عبدالعزیز بن یحیی الکنانی المکی،شرح عقیدہ طحاویہ لابن ابی العز الحنفی، کتاب الرد علی من یقول القرآن مخلوق لاحمدبن سلمان النجادابی بکر،الابانۃ الکبری لابن بطۃ،عقیدۃ السلفیۃ فی کلام رب البریۃ ،وکشف اباطیل المبتدعۃ
[1] تاریخ الاسلام للذھبی