کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 24
اس کی گردن اڑائی جانے والی ہے ،اور یہ فقہ کی تحقیق کررہاہے ،معتصم نے کہا کہ ان کو میرے پاس لاؤ....۔ تین دن تک علماء سوء نے امام احمد سے مناظرے کیے اور بہت دھمکیاں بھی دیں ۔۔۔امام صاحب فرماتے ہیں کہ تیسرے روز پھر مجھے طلب کیا گیا میں نے دیکھا کہ دربار بھرا ہواہے ،میں مختلف ڈھیوڑیاں اور مقامات طے کرتا ہوا آگے بڑھا ،کچھ لوگ تلواریں لیے کھڑے تھے ،کچھ لوگ کوڑے لیے ،اگلے دنوں کے بہت سے لوگ آج نہیں تھے ،جب میں معتصم کے پاس پہنچا تواس نے کہا کہ بیٹھ جاؤ،پھر اپنے گمراہ مولویوں سے کہا کہ ان سے مناظرہ کرو،لوگ مناظرہ کرنے لگے میں ایک کا جواب دیتا پھر دوسرے کا جواب دیتا ،میری آواز سب پر غالب تھی ،جب دیر ہوگئی تو مجھے الگ کردیا اور ان کے ساتھ علیحدگی میں کچھ بات کہی ،پھر ان کو ہٹا دیا ،اور مجھے بلالیا ،پھر کہا احمد!تم پر اللہ رحم کرے ،میری بات مان لو ،میں تم کو اپنے ہاتھ سے رہا کروں گا ،میں نے پہلا ساجواب دیا ،اس پر اس نے برہم ہوکرکہا کہ ان کو پکڑو اور کھینچو ،اور ان کے ہاتھ اکھیڑ دو ،معتصم کرسی پر بیٹھ گیا اور جلادوں اور تازیانہ لگانے والوں کو بلایا ،جلادوں سے کہا آگے بڑھو ۔ ایک آدمی آگے بڑھتا اور مجھے دو کوڑے بلاتا ،معتصم کہتا کہ زور سے کوڑے لگاؤ،پھر وہ ہٹ جاتا اوردوسرا آجاتا اور دو کوڑے