کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 23
ولید اور ابراہیم بن مہدی کو قتل کروادیا گیا جبکہ باقی چاروں میں سے دو نے اپنی رائے سے رجوع کر لیا ،محمد بن نوح وفات پاگئے اور اس میدان میں امام احمد تن تنہا رہ گئے ۔[1] امام احمد نے اس واقعہ کو خود تفصیل سے بیان کیا ہے ،وہ فرماتے ہیں : میں جب اس مقام پر پہنچا ،جس کا نام باب البستان ہے تو میرے لیے ایک سواری لائی گئی ،اور مجھ کو سوار ہونے کا حکم دیا گیا ،مجھے اس وقت کوئی سہارا دینے والا نہیں تھا ،اور میرے پاؤں میں بوجھل بیڑیاں تھیں ،سوار ہونے کی کوشش میں کئی مرتبہ اپنے منہ کے بل گرتے گرتے بچا ، آخرکسی نہ کسی طرح سوار ہوا اور معتصم کے محل میں پہنچا ،مجھے ایک کوٹھڑی میں داخل کر دیا گیا ،اور دروازہ بند کر دیا گیا ،آدھی رات کا وقت تھا اور وہاں کوئی چراغ نہیں تھا ،میں نے نمازکے لیے مسح کرنا چاہا اور ہاتھ بڑھایا تو پانی کا ایک پیالہ اور طشت رکھا ہواملا،میں نے وضو کیا اور نماز پڑھی ،اگلے دن معتصم کا قاصد آیا اور مجھے خلیفہ کے دربار میں لے گیا ،معتصم بیٹھاہواتھا ،قاضی القضاۃ ابن ابی داود بھی موجود تھا اور ان کے ہم خیالوں کی ایک بڑی جمعیت تھی ،ابوعبدالرحمن الشافعی بھی موجود تھے،اسی وقت دوآدمیوں کی گردنیں بھی اڑائی جا چکی تھیں ،میں نے ابوعبدالرحمن الشافعی سے کہا کہ تم کو امام شافعی سے مسح کے بارے میں کچھ یاد ہے ؟ابن ابی داود نے کہا کہ اس شخص کو دیکھو کہ
[1] تاریخ الخلفاء: (ص۲۴۸۔۲۴۹)