کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 21
جیسے اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے اگلے او رپچھلے لوگوں کاعلم جمع کردیا ہے۔[1] اما م احمد بن حنبل نے چا لیس سا ل تحصیل وتکمیل علم میں بسرکرنے کے بعد باقاعدہ مجلس درس قائم کی اور حدیث وفقہ کا درس دینا شروع کیا ،ابتدا ء ہی سے ان کے درس میں سا معین و طلبہ حدیث کا جم غفیر ہو تاتھا ۔ اما م ابوعمرو ہلال بن العلاء الباہلی کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے امت پر چار آدمیوں کے ذریعے احسان کیا اگر یہ نہ ہوتے تو امت ہلاک ہو جاتی ۔اور اللہ تعالیٰ نے امت مسلمہ پر امام احمد بن حنبل کے ذریعے احسان فرمایا،وہ آزمائش اور مار کے وقت صبر وتحمل سے ثابت قدم رہے تو دوسرے لوگ بھی انھیں دیکھ کر ثابت قدم بن گئے اور قرآن کے مخلوق ہونے کا اقرار نہیں کیا ۔اگر وہ نہ ہوتے تولوگ ہلاک ہو جاتے ۔[2] امام خطیب بغدادی نے کہا کہ امام المحدثین ،الناصر للدین،والمناضل عن السنۃ والصابر فی المحنۃ ۔آپ محدثین کے امام،دین کی مدد کرنے والے ،سنت کا دفاع کرنے والے اور آزمائش میں صبر کرنے والے تھے۔[3] امام علی بن مدینی نے کہا کہ( احمد بن حنبل سیدنا)احمد بن حنبل ہمارے سردار ہیں ۔[4]
[1] سیر اعلام النبلاء: (۱۱/۱۷۷) [2] الکامل لابن عدی : (۱/۱۲۸) [3] تاریخ بغداد : (۴/۴۱۲ ) [4] تاریخ بغداد : (۴/۴۱۷)