کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 19
ان میں ہشیم بن بشیر ،اما م وکیع ،یحیی بن سعید قطا ن ،سفیا ن بن عیینہ ا ورامام شافعی نمایاں نام ہیں ۔امام شافعی سے دومرتبہ ملا قا ت ہوئی اور ان سے حد درجہ متا ثر ہوئے اور بھرپور استفا دہ کیا۔ امام شافعی سے پہلی ملا قات حجاز میں ، جبکہ دوسری مرتبہ بغداد میں ملے ۔ آپ خود فرما تے ہیں :ہم کو مجمل و مفسر اورناسخ و منسوخ کا پتا اس وقت چلا جب ہم اما م شا فعی کی مجلس میں بیٹھے ۔ایک مرتبہ آپ کے صاحبزادے عبداللہ نے پوچھاکہ شافعی کون تھے ؟میں دیکھتا ہوں کہ آپ ان کے لئے بہت زیادہ دعا کرتے ہیں ۔امام صاحب نے بتایا کہ بیٹا! امام شافعی دنیا کے لئے آفتاب اور بدن کے لئے صحت کی مانند تھے، کیا ان دونوں چیزوں کاکوئی بدل ہوسکتا ہے؟ میں تیس سال سے امام شافعی کے حق میں دعا اور استغفار کررہاہوں ۔ہر وہ شخص جس کے ہاتھ میں دوات اورکاغذ ہے اس کی گردن پر امام شافعی کا احسان ہے۔ آپ نے حدیث و فقہ کی تحصیل شروع کی تو اپنی پوری توانائیاں اور توجہ اسی کی طرف مبذول کردی ،یہاں تک کہ اصحا ب حدیث آپ کو اپنا امام وفقیہ اور مجتہدقرار دینے لگے ۔ تلامذہ: اکا برمحدّثین مثلاًامام بخا ری ،امام مسلم ،اما م ابو داود اور امام ابو زرعہ نے آپ کے سا منے زانوئے تلمذتہہ کئے ہیں ۔ امام ابوداود طویل عرصہ تک امام احمد کے ساتھ رہے یہی وجہ ہے کہ اپنی کتاب سنن ابی اود میں امام احمد سے ۲۲۰ احادیث لائے ہیں ۔