کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 110
طرف سے کوئی دوست اور مدد گار نہ ہو گا۔‘‘ ﴿وَلَئِنْ أَتَيْتَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ بِكُلِّ آيَةٍ مَا تَبِعُوا قِبْلَتَكَ وَمَا أَنْتَ بِتَابِعٍ قِبْلَتَهُمْ وَمَا بَعْضُهُمْ بِتَابِعٍ قِبْلَةَ بَعْضٍ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُمْ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ إِنَّكَ إِذًا لَمِنَ الظَّالِمِينَ﴾ (البقرۃ:۱۴۵ ) ’’اگر آپ اہل کتاب کے سامنے تمام نشانیاں پیش کریں تب وہ آپ کے قبلہ کی طرف رخ نہیں کر سکتے ،آپ ان کے قبلہ کے تابع نہیں ہیں ،اور خود اہل کتاب ایک دوسرے کے قبلہ کے تابع نہیں ہیں ،اگر آپ کے پاس علم آنے کے بعدان کی خواہشوں کی اطاعت کریں گے ، تو آپ اس وقت اپنے آپ پر زیادتی کریں گے ۔‘‘ قرآن اللہ کے علم سے ہے ،اس آیت میں اس بات کی دلیل ہے کہ جس چیز کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لے کر مبعوث ہوئے ،یعنی قرآن وہ علم ہے جیسا کہ اس آیت میں اس کی تصریح ہے : ﴿وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُمْ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ إِنَّكَ إِذًا لَمِنَ الظَّالِمِينَ﴾(البقرۃ:۱۴۵) قرآن غیر مخلوق ہے ہم سے پہلے جو سلف صالحین گزر چکے ہیں ان میں سے متعدد حضرات سے یہی مروی ہے: ’’القرآن کلام اللّٰہ ولیس مخلوقا ‘‘(۲۵) قرآن اللہ کا کلام ہے اور مخلوق نہیں ہے ۔مسئلہ (خلقِ )قرآن کے بارے میں میرا یہی مسلک ہے ۔ ................................................................................................... (۲۵) سیر اعلام النبلا: (۱۱ /۲۸۶)