کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 103
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا ارشاد ہے کہ قرآن کے مضامین کو ایک دوسرے کے ساتھ نہ ٹکراؤ،کیونکہ اس کی وجہ سے تمہارے قلوب میں شکوک شبہات پیدا ہو جائیں گے۔(۴) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک بار چند صحابہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے ان میں سے کسی نے کہہ دیا کہ ’’کیا اللہ تعالیٰ نے یوں نہیں فرمایا ہے ؟یہ جملہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجرہ سے باہر تشریف لائے ،اس وقت آپ کا چہرہ مبارک غصہ کی وجہ سے سرخ ہو رہا تھا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو مخاطب ہو کر فرمایا کہ کیا تمہیں حکم دیا گیا ہے کہ کتاب اللہ کے مضامین میں تعارض پیدا کرو؟اس قسم کی کج بحثی کی وجہ سے اگلی قومیں ہلاک ہو چکی ہیں ،تمہیں ان باتوں کا کوئی حق نہیں ہے ،بلکہ جن باتوں کا حکم ہے ،انھیں بجا لاؤ،اور جن باتوں سے روکا گیا ہے ،ان سے باز رہو ۔(۵) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((مراء فی القرآن کفر ))(۶) ’’قرآن کریم میں جنگ و جدال کرکے اپنی نمائش کرنا کفر ہے ۔‘‘ ابوجہم نامی ایک صحابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے : ((لا تماروا فی القرآن فان مراء فیہ کفر ))(۷) ’’قرآن کریم کے بارے میں نام و نمود کی نمائش کی کوشش نہ کرو ،کیونکہ یہ کفر ہے ۔‘‘ ........................................................................... (۴) مصنف ابن ابی شیبہ :(۶/۱۴۲)،السنۃ لعبداللّٰہ بن احمد :(۱/۱۳۴،حلیۃ الاولیاء : (۹/۲۱۶) (۵)مسند احمد : (۲/۱۹۵) (۶)صحیح۔مسند احمد :(۴/۱۶۹ح:۱۷۶۸۳) (۷)السنۃ لعبداللّٰہ بن احمد :(۱/۱۳۵)