کتاب: مجموعہ مقالات اصول السنۃ - صفحہ 102
اے ابوالحسن (خلیفہ متوکل کی کنیت)اللہ تعالیٰ آپ کے جملہ امور کو انجام تک پہنچائے اور دنیا وآخرت کی ساری مشکلات اپنی رحمت سے حل فرمائے ،آپ اپنے خط میں لکھتے ہیں :
’’امیر المومنین (اعز اللّٰہ تائیدہ)میری علمی استعداد کے مطابق قرآن کے بارے میں کچھ سوال کرتے ہیں ۔‘‘
میں اللہ کی جناب میں دست بدعا ہوں کہ وہ امیر المومنین کو امور دینیہ کے لیے دائمی توفیق عطافرمائے ،امیر المومنین متوکل کی خلافت سے پہلے عوام کا یہ حال تھا کہ وہ باطل امور اور شدید اختلافات کی خلیج میں غوطے کھا رہے تھے ،جب امیر المومنین کا دور خلافت آیا ،تو اللہ تعالیٰ نے آپ کے ذریعے ہر قسم کی بدعات کا خاتمہ کیا اورباہمی ذلت و تنگ دلی کی تمام مہیب تاریکیاں مطلع عوام سے چھٹ گئیں ،ایک دینی انقلاب رونما ہو گیا ،اور امیرالمومنین کی بدولت ہر قسم کی لادینیت مٹ گئی ،جس کی وجہ سے مسلمانوں میں بڑا انقلابی اثر ظاہر ہوا ،اور ہر طرف سے امیر المومنین کے لیے دعائیں ہونے لگیں ، امیر المومنین کے یہ اہم دینی کام پایہ تکمیل کو پہنچیں اللہ ان کی نیک نیتوں میں زیادتی کرے اور موجودہ روش پر ان کی مدد فرمائے ۔
قرآن حکیم کے مضامین میں اختلاف نہ نکالیے ،اس سے اعتقادی اور عملی کمزوری ہو جائے گی ،اس قسم کے اختلاف کی وجہ سے اگلی قومیں ہلاک ہوئی ہیں ،تمہارا جذبہ تسلیم و رضا یہ ہونا چاہیے کہ جس چیز کا حکم دیا گیا ہے ،اسے بجا لائیے ،جس سے روکا گیا ،اس سے رک جائیے،بسا اوقات یہ اختلاف اور باہمی علمی نمائش کفر کی حد تک پہنچ جاتی ہے۔