کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 96
اس کی خبر گیری کرے گا تو اسے روکے رکھے گا اور اگر اسے کھول دے گا تو وہ بھاگ جائے گا] تلاوتِ قرآن کا نبوی طریقہ: 1۔قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت کے بارے میں دریافت کیا کہ وہ کیسی تھی؟ انھوں نے جواب دیا کہ وہ مد کے ساتھ تھی۔پھر انھوں نے بسم اللہ پڑھ کر بتائی،بسم اللہ کو دراز کیا،پھر لفظ’’رحمٰن‘‘ اور’’رحیم‘‘ کو دراز کیا۔[1] (رواہ البخاري) 2۔سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت کیسی تھی؟ کہا: وہ مفسر یعنی حرف بہ حرف تھی۔[2] (رواہ الترمذي وأبو داؤد والنسائي) دوسری روایت میں ان سے یہ الفاظ مروی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قراء ت کو پارہ پارہ کرتے تھے۔’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ‘‘ پڑھتے،پھر ٹھہر جاتے،پھر’’اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ پڑھتے اور ٹھہر جاتے۔[3] (رواہ الترمذي) 3۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی حدیث میں آیا ہے: ((مَا أَذِنَ اللّٰہُ لِشَیْیٍٔ مَا أَذِنَ لِنَبِيٍّ یَتَغَنّٰی بِالْقُرْآنِ)) [4] (متفق علیہ) [اللہ تعالیٰ نے اتنی توجہ سے کسی چیز کو نہیں سنا،جتنا اس نے نبی کو ترنم کے ساتھ قرآن پڑھتے ہوئے توجہ سے سنا ہے] 4۔ان سے مرفوعاً مروی دوسری حدیث کے الفاظ یہ ہیں : ((مَا أَذِنَ اللّٰہُ لِشَیْیٍٔ مَا أَذِنَ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم حَسَنَ الْصَوْتِ بِالْقُرْآنِ یَجْھَرُ بِہِ)) [5] (متفق علیہ)
[1] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۴۷۵۸) [2] سنن أبي داؤد،رقم الحدیث (۱۴۶۶) سنن الترمذي،رقم الحدیث (۲۹۲۳) سنن النسائي،رقم الحدیث (۱۶۲۹) [3] سنن الترمذي،رقم الحدیث (۲۹۲۷) [4] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۴۷۳۶) صحیح مسلم،رقم الحدیث (۷۹۲) [5] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۷۱۰۵) صحیح مسلم،رقم الحدیث (۷۹۲)