کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 907
خاتمہ طبع قیاس کے پیمانے سے بڑھی ہوئی تعریف اور احساسِ حواس سے بالا دعا و التماس اس قدسی اساس کے لیے سزاوار ہیں،جس نے رسولِ کریم۔علیہ الصلاۃ والتسلیم وعلیٰ آلہ واجبۃ التعظیم وأصحابہ قابلۃ التکریم۔پر قرآنِ عظیم نازل فرمایا۔برکت آمیز اس گھڑی میں تفاسیرِ قرآن مجید کے اسما کا مجموعہ،مفسرینِ فرقان حمید کے احوال کی فہرست،رسالۂ بے نظیر،مقالۂ دل پذیر یعنی’’إکسیر في أصول التفسیر‘‘ جس کا ہر ورق ورقِ طلا کی حیثیت رکھتا ہے اور جو طالبین کی احتیاجِ کیمیا کے لیے جملہ تفاسیر کے ملاحظے سے مستغنی کرتا ہے۔ اس کتاب کا ہر صفحہ ایک آئینے کی مانند ہے،جو ناظرین کی آنکھوں کو تمام مفسرین کے حالات کی تصویریں دکھا سکتا ہے۔اربابِ شریعت نبوی کی آنکھ اس کے حروف کے چشمے سے چشمِ طراوت رکھتی ہے۔اصحابِ سنت مصطفوی کا دل اس کی سطروں کی لہروں کی روانی سے سیراب ہوتا ہے۔ایسا کیوں نہ ہو،جب کہ اس کتاب کے مصنف علم و فضل میں علماے عالی وقار کے سردار اور فضلا کے سرخیل ہیں۔میری مراد بحر مواج فتح البیان،کشافِ مقاصد القرآن،مفسر جلیل،محدث نبیل،فقیہ کبیر،اوحد شہیر،المصقع الانور،الالمعی المنور،المستمد من فیوض القدیر الباری مولانا السید ابو الطیب صدیق بن حسن بن علی الحسینی القنوجی البخاری المخاطب بنواب والا جاہ امیر الملک بہادر۔لازال اقبالہ بالمجد والتفاخر۔ہیں۔ یہ کتاب ایزد منان کی رحمت کے امیدوار محمد عبدالرحمن بن حاجی محمد روشن دین خان اپنے برادرِ معظم محمد مصطفی خان۔سقاھما اللّٰہ رحیق الرحمۃ والغفران۔کے تربیت یافتہ کے اہتمام و انصرام کے ساتھ مطبع نظامی واقع کانپور محرم الحرام ۱۲۹۱ھ؁ کے اواخر میں زیور طبع سے آراستہ ہوئی اور اس نے لباسِ افتخار زیبِ تن کیا۔