کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 895
ما إن ذکرناک في سر وفي علن إلا وذکرک بالأفراح یہدینا ما إن قرآنا کتابا منک فیہ ہدی إلا وہجرک یؤذینا ویرینا أضحت ریاض الہدیٰ فیکم مخضرۃ فابعث لأرواحنا منھا ریاحینا اللّٰہ یرحمکم یوم الجزاء لقد تفجر العلم منکم في نواحینا لم نعتقد بعدکم فردا أخا ثقۃ عزما ولم نتقلد غیرکم دینا تاللّٰہ یا سادتي! لا نبتغي عوضا عنکم ولا طمست فیکم أمانینا یعینک الحق من قول السماء إذا غر النفائس تروینا وتملینا أعلاک رب العلیٰ قدرا ومنزلۃ ویرحم اللّٰہ عبدا قال آمینا انتھیٰ کلامہ وتم مرامہ۔ جب یہ کتاب’’إکسیر في أصول التفسیر‘‘ ختم ہو گئی تو ساتھ ہی رسالہ’’اقتراب الساعۃ‘‘ کے مسودے کو بیاض کی کڑی میں پرو کر تیار کر دیا گیا۔اس میں بہت سی کتر بیونت اور اثبات کے ساتھ دوسرا نقش اور مبیضہ پہلے سے بہت بہتر ہو گیا اور اس کا تاریخی نام’’حجج الکرامۃ في آثار القیامۃ‘‘ مقرر ہوا۔اس کا ایک اور نام’’جمع الغایۃ في البدء والنہایۃ‘‘ ہے۔میں حق سبحانہ و تعالیٰ سے امید کرتا ہوں کہ وہ ان باقیات صالحات کو ان کے مولف کے دنیا سے چلے جانے کے بعد تادیر باقی رکھے گا،اپنی مقدس جناب میں اسے شرفِ قبولیت بخشے گا،بہت سے اجر و ثواب سے نوازے گا،اسے کامران اور شرف یاب بنائے گا اور اسے حاسدوں کے حسد سے اور مبتدعین کی ملامت سے دور رکھے گا۔ اس وقت یہ سنا گیا کہ بعض اہلِ مدارس اس دور افتادہ دور میں صفاتِ الٰہیہ کو ان کے ظاہر پر جاری کرنے جیسے مسائل کی اشاعت کا ارادہ رکھتے ہیں،وہ اس بات کو نہیں جانتے تھے کہ’’الاحتواء في مسئلۃ الاستواء‘‘،’’الانتقاد الرجیح بشرح الاعتقاد الصحیح‘‘،’’بغیۃ الرائد‘‘ اور اس طرح کی دیگر کتب ان مسائل ساطعہ کے دلائلِ قاطعہ پر مشتمل ہیں۔کتابوں کا انداز کچھ ایسا ہے کہ ہر ماہر عارف اور متبع سنت کے لیے ان کے اندر ذکر کردہ دلائل کو قبول کیے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے۔