کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 89
کلام اللہ کی فضیلت 1۔سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَضْلُ کَلَامِ اللّٰہِ عَلیٰ سَائِرِ الْکَلَامِ کَفَضْلِ اللّٰہِ علیٰ خَلْقِہ)) [1] (رواہ الترمذي والدارمي والبیہقي في شعب الإیمان،وقال الترمذي: ھٰذا حدیث حسن غریب) [اللہ کے کلام کو دوسرے کلاموں پر ایسے ہی برتری حاصل ہے،جیسے اللہ کو اپنی مخلوق پر برتری حاصل ہے] 2۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کے الفاظ یہ ہیں : ((فَضْلُ الْقُرْآنِ علیٰ سَائِرِ الْکَلَامِ کَفَضْلِ الرَّحْمٰنِ علیٰ سَائِرِ خَلْقِہِ))[2] (رواہ أبو یعلیٰ والطبراني) [قرآن کی فضیلت تمام کلاموں پر ایسے ہے،جیسے رحمان کی فضیلت اپنی ساری مخلوق پر ہے] 3۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کوئی اپنے رب سے باتیں کرنا چاہے تو وہ قرآن پڑھے۔[3] (رواہ الخطیب والدیلمي) 4۔سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی حدیث کے الفاظ یہ ہیں : ((خَیْرُ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللّٰہِ،وَخَیْرُ الْھَدْيِ ھَدْيُ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰه علیہ وسلم))[4] (رواہ مسلم) [بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کاطریقہ ہے]
[1] سنن الترمذي،رقم الحدیث (۲۹۲۶) سنن الدارمي (۲/۵۳۳) شعب الإیمان للبیہقي (۲/۳۵۳) اس کی سند میں’’محمد بن الحسن بن ابی یزید‘‘ اور’’عطیہ العوفی‘‘ ضعیف ہیں۔تفصیل کے لیے دیکھیں : سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ،رقم الحدیث (۱۳۳۵) [2] معجم أبي یعلیٰ الموصلي (۲۸۹) شعب الإیمان للبیہقي (۳/۵۰۱) اس کی سند بھی ضعیف ہے۔تفصیل کے لیے دیکھیں : سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ،رقم الحدیث (۱۳۳۴) [3] ضعیف جدا۔تاریخ بغداد (۷/ ۲۳۹) فیض القدیر (۱/ ۲۴۸) ضعیف الجامع،رقم الحدیث (۲۹۳) [4] صحیح مسلم،رقم الحدیث (۸۶۷)