کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 883
بعد فاتحۂ فراغ پڑھی۔مشیتِ الہٰی کے ساتھ علومِ کتاب و سنت کے محاسن اس کے خیال کے خانے میں بیٹھ گئے اور وہ تمام عقلی فنون سے بیزار ہو گیا۔سننِ نبویہ کے دسترخوان سے ٹکڑا حاصل کیا اور علمِ حدیث و تفسیر کے خدام کی لڑی میں منسلک ہو کر ان کا حلقہ بگوش بن گیا۔ہندوستان اور عربستان کے مشائخِ علومِ قرآن و حدیث سے سند و اجازتِ روایت حاصل کی۔آغاز میں فنونِ رسمیہ کی ان بہت سی تالیفات کو طلب کیا،جو معاصرین کی فضیلت کا سرمایہ ہیں،چونکہ ان میں سے اکثر تالیفات اس بندے کی نگاہ میں پایہ اعتبار سے گر گئیں۔چنانچہ اس نے ان میں سے بعض چیزوں کو ختم کر کے اور بعض کو باقی رکھ کر ان کو درست کیا۔مذکورہ تالیف کے ساتھ ساتھ بندے نے اپنے لیے اور اپنی اولاد و احباب کے لیے کتب اور رسائل تالیف کیے،جن میں سے چند ایک کے نام درج ذیل ہیں : إفادۃ الشیوخ بمقدار الناسخ والمنسوخ إتحاف النبلاء المتقین بإحیاء مآثر الفقہاء المحدثین الانتقاد الرجیح في شرح الاعتقاد الصحیح الإدراک لتخریج أحادیث رد الإشراک الاحتواء علیٰ مسئلۃ الاستواء إکسیر في أصول التفسیر بغیۃ الرائد في شرح العقائد الجنۃ في الأسوۃ الحسنۃ بالسنۃ الحطۃ بذکر الصحاح الستۃ 10۔حصول المأمول من علم الأصول 11۔الحرز المکنون من لفظ المعصوم المامون۔اس کتاب میں چالیس (۴۰) متواتر روایات ذکر کی گئی ہیں 12۔رحلۃ الصدیق إلی البیت العتیق۔یہ کتاب فریضۂ حج کے مناسک پر تالیف کی گئی ہے 13۔الروضۃ الندیۃ في شرح الدرر البہیۃ 14۔فتح المغیث بفقہ الحدیث،یہ’’الدرر البہیۃ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔15۔فتح البیان في مقاصد القرآن،یہ علمِ تفسیر پر مشتمل ایک ضخیم کتاب ہے۔16۔قطف الثمر في بیان عقیدۃ أہل الأثر 17۔قصد السبیل إلیٰ ذم الکلام والتأویل 18۔مثیر ساکن الغرام إلیٰ روضات دار السلام (مسک الختام في شرح بلوغ المرام)نیل المرام من آیات الأحکام۔ مذکورہ بالا تمام کتب و رسائل بحمد اللہ تعالیٰ طبع ہو کر اہلِ علم و اتباع کے ہاں مقبول ہوئے ہیں۔ان میں سے ہر ایک کتاب اور رسالہ ان تحقیقاتِ فائقہ اور تنقیحاتِ لائقہ سے بھرپور ہے،جو معاصرین