کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 878
کی تفسیر کبیر سے ماخوذ ہے اور جو کچھ تحقیقاتِ اشتقاق سے ہے وہ راغب اصفہانی رحمہ اللہ کی کتاب سے ماخوذ ہے۔اس کے علاوہ جو کچھ اس میں اضافے ہیں،وہ قاضی بیضاوی رحمہ اللہ کی جودتِ فکر کا نتیجہ ہیں۔انھوں نے آیاتِ قرآنیہ میں جو عقلی تاویلیں کی ہیں اور سورتوں کے فضائل میں جو احادیث لائے ہیں،اس کی طرف سے دل رنجیدہ ہے۔موصوف ۶۸۵؁ھ میں فوت ہوئے۔ 11۔حافظ الدین نسفی،ابو البرکات عبداللہ بن احمد بن محمود رحمہ اللہ’’مدارک التنزیل‘‘ کے مولف۔ان کی تفسیر ایجاز و اختصار کے باوجود بہت عمدہ تفسیر ہے۔موصوف حنفی تھے اور علمِ اصول و فقہ میں اپنے وقت کے امام تھے۔موصوف نے ۷۱۰ھ؁ میں وفات پائی۔ 12۔محمد بن مسعود قطب الدین شیرازی رحمہ اللہ۔یہ شیراز میں کشاف کے حاشیہ نگار ہیں۔شیراز ایران کا دار الخلافہ تھا۔انھوں نے ۷۱۰ھ؁ میں وفات پائی۔ 13۔بازری،جو مفسر کے عرف سے معروف ہیں۔ان کا نام ہبۃ اللہ ہے اور لقب شرف الدین بن عبدالرحیم رحمہ اللہ۔یہ تفسیر’’أسرار التنزیل‘‘ کے مولف ہیں۔یہ بازر کی طرف منسوب ہیں،جو ایک شہر کا نام ہے۔یہ ۷۳۸؁ ھ کو فوت ہوئے۔ 14۔شرف الدین حسن بن محمد رحمہ اللہ۔انھوں نے چھے جلدوں میں کشاف کا حاشیہ لکھا ہے۔یہ طیبی کی نسبت سے معروف ہیں۔واسط اور تستر کے درمیان واقع شہر طیب کی طرف منسوب ہیں۔یہ مشکاۃ المصابیح کے شارح ہیں۔انھوں نے اپنی تفسیر کا نام’’فتوح الغیب عن قناع الریب‘‘ رکھا۔کہتے ہیں کہ تفسیرِ قرآن میں جو کچھ درکار ہوتا ہے،وہ ان کی تفسیر میں موجود ہے۔مثلا وجوہِ قراء ات کی وضاحت تصحیحِ احادیث و روایات،تدقیقِ نکات اور تحقیقِ مسائل۔موصوف ۷۴۳؁ھ میں فوت ہوئے۔ 15۔ابو المکارم فخر الدین احمد بن حسن جاربردی رحمہ اللہ۔یہ کشاف کے محشی ہیں۔جاربرد ایک جگہ کا نام ہے۔یہ ۷۴۶؁ھ میں فوت ہوئے۔ 16۔سعد الدین تفتازانی رحمہ اللہ،یہ بھی کشاف کے حاشیہ نگار ہیں۔یہ خراسان کی ایک بستی تفتازان کی طرف منسوب ہیں۔اس بستی کو’’قریۃ الرجال‘‘ بھی کہتے ہیں۔انھوں نے ۷۹۲ھ؁ میں وفات پائی۔